10 شوال 1445 هـ   19 اپریل 2024 عيسوى 11:48 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2019-03-28   2287
عنوان الكتاب:

نہج البلاغہ

الكاتب:

مترجم: علامہ مفتی جعفر حسین

نبذة عن الكتاب :

حضرت علی علیہ السلام کے خطبات اور خطوط کا ایک مجموعہ ہے جسے تیسری صدی ہجری میں علامہ سید شریف رضی نے مرتب کیا۔ سید شریف رضی نے حضرت علی علیہ السلام کے تمام خطبات اس میں شامل نہیں کیے بلکہ کچھ خطبات اور خطوط منتخب کیے تھے جن کی حیثیت مستند و مصدقہ تھی۔سید رضی  نے نہج البلاغہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔

حصہ اول: خطبات

نہج البلاغہ کاسب سے پہلا اور اہم حصہ امام علی علیہ السلام کے خطبات پر مشتمل ہے جن کو امام علیہ السلام نے مختلف مقامات پر بیان فرمایا ہے، ان خطبوں کی کل تعداد 241 ہیں جن میں سب سے طولانی خطبہ 192 ہے جو خطبہٴ قاصعہ کے نام سے مشہور ہے اور سب سے چھوٹا خطبہ 59 ہے۔ ان میں سے بیشتر ان کی اپنی خلافت کے زمانہ میں مسجد کوفہ میں دیے جانے والے خطبات ہیں۔ خطبات کے بنیادی موضوعات توحید اور قیامت کی نشانیاں، دنیا کی پیدائش، حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش اورامام مھدی علیہ السلام کا ظہور وغیرہ ہیں۔

حصہ دوم:  خطوط

یہ حصہ امام علیہ السلام کے خطوط پر مشتمل ہے، جو آپ نے اپنے گورنروں اور دوستوں، دشمنوں، قاضیوں اور زکوٰة جمع کرنے والوں کے لئے لکھے ہیں، ان سب میں طولانی خط 53 ہے جو آپ نے اپنے مخلص صحابی مالک اشتر کو لکھا ہے اور سب سے چھوٹا 79 ہے جو آپ نے فوج کے افسروں کو لکھا تھا۔

حصہ سوم: کلماتِ قصار

نہج البلاغہ کا آخری حصہ 480 چھوٹے بڑے حکمت آمیز کلمات پر مشتمل ہے جن کو کلمات قصار کہا جاتا ہے، یعنی مختصر کلمات، ان کو کلمات حکمت اور قصار الحِکم بھی کہا جاتا ہے، یہ حصہ اگرچہ مختصر بیان پر مشتمل ہے لیکن ان کے مضامین بہت بلند پایہ حیثیت رکھتے ہیں جو نہج البلاغہ کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔

مختلف شخصیات کے نظریات:

جارج جرداق ایک مشہورعیسائی عرب مصنف ہے۔ اس نے اپنی کتاب’’ روائع نہج البلاغہ‘‘ میں لکھا ہے کہ قرآن پاک کے بعد یہ سب سے زیادہ فصیح کلام نہج البلاغہ ہے

عیسائی مصنف میخائیل نعیمة رقم طراز ہے: علی اسلام کے لیے تن تنہا سردار تھے کیونکہ ایک عیسائی مصنف نے 1956 میں ان کی سوانح حیات اور ان کے واقعات میں تحقیق کی (عیسائی اور لبنانی مصنف جورج جرداق، صاحب کتاب الامام علی صوت العدالة الانسانیة، مراد ہیں) اور ایک عاشق شاعر کی طرح ان تمام دلفریب قضایا ، حکایات اور آپ کی تعجب آور بہادری کو اپنے اشعار میں بیان کرتا ہے یہ امام ایسا پہلوان تھا جو صرف میدان جنگ ہی میں نہیں تھا بلکہ ان کی بلاغت، سحربیانی، اخلاق فاضلہ، ایمان کا جذبہ، ہمت کی بلندی ،غریبوں کا مددگار ، حق کی پیروی اور تمام نیک صفات اس ایک پہلوان میں موجود تھے ۔

معروف مصری عالم اور مفتی مصرشیخ محمد عبدہ (م: 1905 ء) نے کہا کہ کلام اللہ اور کلام النبی کے بعد حضرت علی کا کلام سب سے بلیغ اور برگزیدہ (اشرف)ہے

امام محمد غزالی نے اپنی مشہور کتاب ”نظرات فی القرآن“ میں سازجی کی سفارش کو نقل کیا ہے اس کی عین عبارت یہ ہے: ” اذا شئت ان تفوق اقراتک فی العلم والادب صناعة الانشاء فعلیک بحفظ القرآن و نہج البلاغہ“ ۔ اگرتم چاہتے ہو کہ علم ،ادب اور تحریر میں سب سے برتر و بلند ہوجاؤ تو قرآن کریم اور نہج البلاغہ کو حفظ کرنے کی کوشش کرو۔

مشہور مفسر شہاب الدین آلوسی نے ( نہج البلاغہ کا تذکرہ کرتے ہوئے) کہا ہے ، اس کتاب کا یہ نام اس لیے ہے کہ یہ ایسے کلمات پر مشتمل ہے جس کے بارے میں انسان تصور کرتا ہے کہ یہ مخلوق کے کلام سے بلند اور خالق کے کلام سے کم ہے ، یہ ایسے کلمات ہیں جو اعجاز سے نزدیک ہیں اور حقیقت ومجاز میں ایجادات اور ابتکار سے کام لیا گیا ہے۔


تحميل الكتاب :

NehjulBalaghaComplete

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018