11 شوال 1445 هـ   19 اپریل 2024 عيسوى 12:38 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2022-05-07   568

حضرت سلمانِ فارسیؓ (اگر ایمان ثریا پر چلا گیا تو سلمان اس کو پالیں گے)

چونکہ اسلام دنیا اور آخرت دونوں کے لیے دین تھا، یعنی اسلام ہر زمان اور مکان کے لیے دین تھا، کسی خاص زمان اور مکان کے ساتھ مخصوص نہ تھا، اس وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ابن ابی طالب ؑ کی عظیم قیادت اور رہبری کے اعلان کے ساتھ ساتھ ان رہنماوں کا بھی تعارف پیش کیا، جن کا کردار دین مقدس اسلام کی ترویج اور بقاء کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھا۔ انہیں ہستیوں میں ایک ہستی عظیم صحابی حضرت سلمان فارسی کی شخصیت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلمان فارسیؓ کی اس نہج پر تربیت کی، کہ وہ سلمان فارسی سے سلمان محمدی بن گئے، اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اہل بیت میں سے قرار دیا۔   سلمانؓ ایک ہوشیار، زیرک، فطین، اور دانشمند انسان تھے، جو باقی ادیان کی تاریخ، واقعات، اور حالات سے بھی واقف تھےاور انہوں نے اپنی تمام تر توانائیوں کو اسلام کی بہتری اور سربلندی کے لئیے صرف کیا۔ آپؓ نے ابتدائی ایام نبوت میں انحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لاکر اسلام کو قبول فرمایا اور سابقین اولولیین میں سے ہونے کا شرف حاصل کیا۔ آپؓ کو جنگ بدر میں شریک ہونے کا شرف بھی حاصل تھا اور جنگ بدر میں آپؓ کے ایمان اور شوق جہاد کو دیکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر دین/ایمان ثریا کے پاس چلا گیا تو سلمان اس کو پالیں گے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اور اپنے وصی برحق امامعلی ابن ابی طالبؑ کے علوم کے خزینوں کا امین قرار دیدیا تھا، اور نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام علی ؑ اسرار و رموز ا اور علوم لٰہی میں ایسے علوم اور اسرار و رموز سلمانکے گوش گزار کرتے تھے  جن کوسلمان فارسی کے علاوہ کوئی سنبھال نہیں سکتا تھا۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018