11 شوال 1445 هـ   20 اپریل 2024 عيسوى 6:00 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2019-03-27   881

حج کی قسام

حج کے تین طریقے ہیں جن کو فقہاء کرام نے اقسام حج سے تعبیر کیا ہے۔ اور وہ یہ ہیں

حج تمتّع: یہ ان لوگوں کا وظیفہ ہے جو مکہ مکرمہ سے تقریبا 88 کیلومیٹر سے زیادہ دور زندگی گزار رہے ہوں۔ اس میں مسلمان عمرہ کو حج سے پہلے بجا لاتے ہیں کیونکہ یہ حج تمتع کا جز شمار ہوتا ہے۔

حج افراد: یہ اہل مکہ اور ان لوگوں کا وظیفہ ہے جن کا محل سکونت مکہ سے مذکورہ (88 کلومیٹر) مسافت سے کم فاصلے پر واقع ہو، اس میں قربانی ساتھ رکھنا واجب نہیں ہے، (قربانی، یعنی 10 ذی الحج کو منی میں گائے، اونٹ یا غنم میں سے کسی جانور کی قربانی کرنا۔)

حج قرآن: جو مکہ اور اس کے نزدیک رہنے والے اشخاص کا وظیفہ ہے۔ اس میں مُحرِم ہوتے وقت قربانی کو اپنے ساتھ رکھنا شرط ہے، اور اسی لیے اس پر قربانی واجب ہے ۔ اس کو حج کے مہینوں (شوال، ذی القعدہ اور ذی الحجہ) میں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں مسلمان بجا لاتے ہیں۔اعمال حج کی مزید تفصیلات کے لئے کتب فقہی کی طرف مراجعہ فرمایئں۔

شرائط وجوب حج

حج کے واجب ہونے کی کچھ شرائط ہیں۔ اگر وہ شرائط پائی جائیں توحج واجب ہوگا، بصورت دیگر نہیں۔ اور وہ شرائط یہ ہیں:

1-بلوغت: انسان مسلم بالغ ہو ، یعنی اس کی عمر 15 سال مکمل ہو یا دیگر بلوغ کی علامات اس میں ظاہر ہو جایئں مثلا منی کا نکلنا ،ناف میں بال نکلنا وغیرہ اسی طرح اگر خاتوں ہو تو اس کی عمر نو سال مکمل ہو، اس صورت میں حج واجب ہوگی۔

2-عاقل ہو: پس دیوانے شخص پر حج واجب نہیں ہے

1-   آذاد ہو: پس غلام اور لونڈی پر حج واجب نہیں ہے

4-استطاعت: اس میں چند چیزیں معتبر ہیں:

(الف) وقت وسیع ہو یعنی مقدس مقامات (مکہ) پر جانے اور واجب اعمال انجام دینے کے لئے وقت کافی ہو

(ب) جسمانی صحت اور توانائی رکھتا ہو

(ج) مکلف کو حج پر جانے کی وجہ سے اپنے یا اپنے اہل وعیال کے فقر و تنگدستی میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو

(د) راستہ خالی ہو یعنی راستہ کھلا اور پر امن ہو لہذا راستے میں کوئی ایسی رکاوٹ یا جان و مال و عزت کا خطرہ نہ ہو

(ہ) نفقہ (اخراجات) جسے زاد و راحلہ بھی کہا جاتا ہے، رکھتا ہو۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018