| اسلامک اثنولوجی (نسلیات) | سنگاپور میں اسلام
سنگاپور میں اسلام
سنگاپور کی آبادی میں انیس فیصد مسلمان ہیں۔ان میں سے زیادہ تر ملایو قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ملائی قوم کے ساتھ ساتھ ہندووں سے مسلمان ہونے والے ،مہاجر خاص کر ترک شامل ہیں اور کچھ مہاجرین مشرق وسطی اور افریقہ سے آئے ہیں۔
سنگاپور میں اسلامی ادارے
جب ۱۹۶۸ء میں حکومت نے اسلامی قانون کو نافذ کرنا چاہا تو اس وقت مجلس اسلامی سنگاپور کی بنیاد رکھی گئی۔مجلس اسلامی کا سنگاپور کے معاشرے میں اسلامی تعلیمات کو عام کرنے میں اہم کر دار رہا ہے ۔اس کا ایک اہم کام یہ ہے کہ مجلس اسلامی سنگاپور کے صدر کو اسلامی امور میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔اسی طرح مجلس اسلامی سنگاپور میں اسلامی امور کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ اسلامی مصالح کا تحفظ بھی کرتی ہے ۔یہ مجلس سنگاپور میں مسلمانوں کے دینی،اجتماعی،تعلیمی،اقتصادی اور ثقافتی امور کا تحفظ کرتی ہے اور اسلامی تعلیمات مبادیات کا تحفظ کرنا مجلس ااسلامی کے اہم امور میں سے ایک ے۔
مجلس اسلامی سنگاپور میں اسلام کی تبلیغ کا کام بھی کرتی اور زکاۃ کے امور کو بھی منظم کرتی ہے۔وقف سے متعلق امور،حج اور اس سے متعلقہ امور،حلال ذبیحہ کی فراہمی،مساجد کا قیام اور مساجد کو چلانا،مدارس اسلامیہ کا قیام اور انہیں چلانا،اسلامی فتاوی جاری کرنا،سنگاپور میں موجود مسلمان فقراء و مساکین کی مالی مدد کرنا اور اسی طرح اسلامی تنظیموں کو مدد فراہم کرتی ہے۔
سنگاپور میں مساجد
سنگاپور میں مکانِ عبادت کو عربی والا نام یعنی مسجد سے ہی یاد کیا جاتا ہے۔سنگاپور میں مساجد صرف نماز کی ادائیگی کے لیے ہی استعمال نہیں ہوتیں بلکہ یہ مسلمانوں کے اکٹھا ہونے کی جگہ ہیں،ایسی جگہ ہیں جہاں مسلمانوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔سنگاپورمیں ستر کے قریب مساجد ہیں۔
۱۹۶۸ء سے پہلے مساجد مقامی سطح پر ہی چلائی جاتی تھیں ۔۱۹۶۸ء سے مساجد کی ایک بڑی تعداد کو بنانے اور چلانے کی ذمہ داری مجلس اسلامی نے اپنے ذمے لے لی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ کچھ اور تنظیمیں جنہیں جمعیات کہتے ہیں وہ بھی مساجد کی تعمیر کرکے چلا رہی ہیں۔ان مساجد کو بنانے اور چلانے کے اخراجات ان صندوق خیریہ سے پورے کیے جاتے ہیں جن کے ذریعے سنگاپور کے لوگ چندہ دیتے ہیں۔اسی طرح ماہانہ بنیادوں پر بھی لوگ مساجد کی مدد کرتے ہیں۔
ہر مسجد میں قبلہ رخ کو دیوار پر معین کر دیا جاتا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ قبلہ رخ اس طرف ہے۔ہر مسجد میں گنبد ہوتے ہیں،اسی طرح نماز ادا کرنے کے بڑے ہال ہوتے ہیں اور بہت سے مقامات پر عربی سیکھنے کا بندوبست بھی ہوتا ہے۔
مسلمان ہر روز جمعہ کو ان مساجد میں جمع ہوتے ہیں۔مسلمان خواتین کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ گھر پر نماز ادا کریں یا مسجد میں آجائیں مگر مسلمان خواتین کی اکثریت مساجد میں ہی آتی ہے جہاں ان کے لیے علیحدہ ہال بنائے گئے ہیں وہاں پر وہ مردوں سے الگ نماز ادا کرتی ہیں۔
سنگاپور میں اسلامی تہوار
باقی دنیا کے مسلمانوں کی طرح سنگاپور کے مسلمان بھی سال میں دو عیدیں یعنی عید الفطر اور عید الاضحی مناتے ہیں۔ عید فطر کا آغاز مسجد میں صبح کی نماز ادا کرنے سے ہوتا ہے۔اس کے بعد لوگ دوستوں اور رشتہ داروں کو اس کی مبارک باد دیتے ہیں۔عید االضحی کے دن مسلمان جانوروں کی قربانی کرتے ہوئے انہیں ذبح کرتے ہیں جس میں گائے ،بھیڑ بکریاں اور اونٹ کی قربانی کی جاتی ہے اور گوشت غریب لوگوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔اسی طرح سنگاپور میں عید میلاد النبی اور شب معراج کو بھی بڑی سطح پر منایا جاتا ہے۔
سنگاپور میں تصوف
صوفیاء اسلام کی ایک تعبیر کرتے ہیں جو بعض اسلامی گروہوں میں مقبول ہے۔صوفیاء کرام یہ کہتے ہیں کہ اسلامی شریعت کی پیروی کرنا کمال کی طرف پہنچنے کا پہلا قدم ہے۔اس لیے سنگاپور میں صوفیاء دنیا کے دوسرے حصوں کے صوفیوں کی طرح تربیت نفس اور روح اسلام کی بات کرتے ہیں جیسے ایمان کا یقین اور نفس میں خضوع وغیرہ۔
سنگاپور کے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے مابین تعلقات
سنگاپور میں دنیا کے دیگر علاقوں کی طرح اسلام کی ان تعلیمات پر عمل کیا جاتا ہے جن میں دوسری نسلوں اور ادیان کے لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی تاکید کی جاتی ہے۔قرآن کریم میں مسیحیوں اور یہود کو اہل کتاب کہا جاتا ہے۔کلمہ اہل عربی زبان میں خاندان کی طرف اشارہ کرتا ہے۔اصلی مسلمان لازمی طور پر مسیحیوں اور یہود کا اہل کتاب ہونے کی وجہ سے احترام کرتے ہیں۔
سنگاپور کے دینی مدارس
پاکستان،انڈونیشیا اور دنیا کے کچھ دیگر اسلامی ممالک کے مدارس کو بعض اوقات اتنہا پسندی کے الزمامات کا سامنا رہتا ہے لیکن سنگاپور کے مدارس میں اسلام کی حقیقی تعلیمات پڑھائی جاتی ہیں۔دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ مدارس میں عصری تعلیم بھی دی جاتی ہے۔یہاں ایک مسئلہ ہے کہ کچھ والدین کہتے ہیں کہ دینی تعلیم اور اس کے ساتھ عصری تعلیم طلاب کے لیے کافی مشکل ہو جاتی ہے ۔
سنگاپور کے ابتدائی مدارس اسلامیہ میں چھ سال کی ابتدائی اسلامی تعلیم دی جاتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں پانچ سال کی تعلیم دی جاتی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ وہ ریاضی اور دیگر علوم کی تعلیم بھی دیگر حکومتی مدارس کی طرح ہی دی جاتی ہے۔