| اسلامی ممالک کے وسائل اور توانائیاں | عالم اسلام کی زرعی پیدوار
عالم اسلام کی زرعی پیدوار
اسلامی ممالک زرعت کا بڑا حصہ پیدا کرتے ہیں اور دنیا کے ایک بڑے حصے کو کھانے پینے کی چیزیں فراہم کرتے ہیں۔دنیا کے ایک تہائی حصے کو خوراک عالم اسلام فراہم کرتا ہے۔عالم اسلام کی آبادی کا بڑا حصہ زراعت سے وابستہ ہے ایک طرح سے یہ روزگاری کی فراہمی کا بڑا ذریعہ بھی ہے۔
بہت سارے عوامل نے اسلامی دنیا کی زرعت میں اہم کردار ادا کیا ہے، جیسا کہ زیادہ بارشیں، جو اس کی زمینوں کی زرخیزی کا سبب ہیں اور زرعی میدان میں کسانوں کی ایک بڑی تعداد اسلامی زراعت کی ایک مضبوط وجہ بھی ہے ، جس میں اندرون ملک پانی کے ذخائر کی واضح موجودگی ہے۔ دریاؤں کی موجودگی اور ٹیوب ویل کے ذریعے پانی کی فراہمی نے زراعت کو مضبوط کیا ہے اور اس کے ساتھ اللہ نے امت مسلمہ کو وسیع و عرض ہموار میدانوں سے بھی نوازا ہے جو زراعت کے لیے بہت سازگار ہیں۔
عالم اسلام زراعت میں خودکفیل ہے اپنی ضرورت کی اجناس کو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے بڑے حصے کی غذائی ضروریات بھی عالم اسلام پوری کرتا ہے۔
زرعی دولت مسلم دنیا کے بہت سارے ممالک کے لئے اہم قومی آمدنی کا ذریعہ ہے ، خاص کر ان ممالک جن میں معدنیات کی کمی ہے اور وہاں پر یا تو سمند ر بھی موجود نہیں اگر ہے تو بندگاہ وغیرہ بنا کر وہ فائدہ نہیں اٹھا رہے تو وہاں پر زراعت آمدنی کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
مسلم دنیا خاص طور پر ترکی ، سوڈان ، پاکستان ، قازقستان ، نائجر اور انڈونیشیا میں دنیا کے کل غذائی اجزاء (گندم ، جو ، چاول ، مکئی ، دال ، جئ اور باجرا) کا 15 فیصد حصہ پیدا ہوتا ہے۔
اس میں نقد آور فصلوں کا حصہ اسی فیصد ہے۔نقد آورایسی فصلیں جن کی معاشی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ وہ بہت اہم ہوتی ہیں، جیسے کپاس اور ربڑ ، اور مصر ، ترکی ، پاکستان ، ایران ، افغانستان ، جبوتی ، کیمرون اور برکینا فاسو میں یہ فصلیں تیار کریں۔
کوکو پھلیوں ، شوگر کیک ، چائے کے پوددے عالم اسلام کے ممالک انڈونیشیا ، ملائیشیا ، نائیجیریا اور کیمرون میں پیدا ہوتے ہیں ۔ کوکو کی مجموعی پیداوار کا تقریبا 60 فیصد پیدا کرتے ہیں، جبکہ اس سے دنیا میں چینی کی 20 فیصد پیداوار ہوتی ہے۔ انڈونیشیا ، ترکی ، ایران ، بنگلہ دیش اور تنزانیہ میں میں دنیا کا تیرہ فیصد تربوز پیدا ہوتا ہے۔ تیرہ فیصد کافی کیمرون ، انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں تیار کی جاتی ہیں ، جبکہ کھجور کی دو تہائی پیداوار مصر ، سعودی عرب ، عراق اور الجیریا میں ہوتی ہے۔
عالم اسلام
کی زرعی پیدوار صرف انہیں چیزوں تک محدود نہیں ہے بلکہ بڑے مقدار
میں تیل ، زیتون ، تل ، ناریل ، مونگ پھلی ، لونگ ، انگور ،
کیلے ، انار ، آم ، ناشپاتی ، آڑو ، بادام ، سنتری ، ہیلنٹ اور سیب
بھی پیدا ہوتا ہے۔ عقابل کاشت رقبہ یں کمی آ رہی ہے،بارشوں پر
انحصار بڑھ رہا ہے جس میں اب کمی آ رہی ہے۔جدید ذرائع کے استعمال
کی کمی ہے۔بہت سی فصلوں کی نئی نئی بیماریاں آ گئی ہیں جن سے
فصلوں بڑے پیمانے پر نقصان ہوتا ہے۔جدید ذرائع کو استعمال کر
کے اور زراعت پر تحقیق کے ذریعے پیداوار کو مزید بہتر بنایا
جا سکتا ہے ۔