19 جمادي الاول 1446 هـ   21 نومبر 2024 عيسوى 7:25 pm کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2022-04-09   760

غیر اسلامی ممالک میں اسلامی مراکز کی تاسیس و اہداف

آخری کچھ دہائیں میں اسلام دنیا میں بڑی تیزی سے پھیلا ہے اوردنیا کے تمام بڑے شہروں میں نظر آنے لگا ہے۔ اس وقت یہ صورتحال ہے کہ آپ مشرق و مغرب میں جہاں مرضی چلے جائیں دنیا کے بڑے شہروں اور دارالحکومتوں میں مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ یہ مسلمان ان ممالک کے اصلی باشندے بھی ہیں اور ان میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد بھی ہے۔ان میں طالب علموں،تاجروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی ایک تعداد موجود ہے۔

جب غیر اسلامی ممالک کے مختلف شہروں میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے تو اس نے یہ مضبوط فکر پیدا کی کہ ایسے مقامات ہونے چاہیں جہاں یہ سب مسلمان جمع ہو سکیں۔ یہ ایک مرکز کی حیثیت رکھیں جہاں یہ پلٹ کر آئیں اور یہ اسلامی مراکز ہوں۔ یہاں پر ان مسلمانوں کے لیے مسجد ہو جہاں یہ اپنے دینی اعمال کو انجام دے سکیں، جس میں وہ جمع ہوں اور اپنے اجتماعات کرسکیں۔ اسی طرح روزانہ کی نماز ادا کرسکیں،یہ ایسے اسلامی مرکز ہوں جو اسلام کا تعارف کرائیں، جہاں غیر مسلم بھی آسکیں اور اسلام کا تعارف حاصل کر سکیں اور حکومت کے ساتھ بھی تعلقات انہی کے ذریعے ہوں۔ان مراکز میں انفرادی آزادی ہو کہ انسان اپنے عقائد کے مطابق عبادات کو انجام دے سکے۔مغربی ممالک میں انفرادی اور مذہبی آزادی حکومتوں کی طرف سے حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے مغربی ممالک میں اسلامی مراکز بڑی تیزی سے قائم ہوئے ہیں اور مشرق و مغرب کے تمام ممالک میں یہ بن چکے ہیں۔ان ممالک کے ادیان اور معتقدات مختلف ہیں۔جب یہ اسلامی مراکز قائم ہوئے تو یہاں پر اسلام کے نور کو پھیلانا بھی ایک مقصد ہوتا ہے کہ دین حق کی تبلیغ جائے اور آسمانی عقیدے کے بارے میں بتایا جائے۔ اس کے بہت اچھے نتائج نکلے ہیں کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اسلام قبول کیا۔ بہت سے دوسرے مذاہب کے ماننے والے اور ایسے لوگ جو مذہب کو ترک کر چکے تھے وہ مسلمان ہوئے ہیں۔اعداد و شمار مرتب کرنے والے ادارے مسلمانوں کی دن بدن بڑھتی تعداد کا بتا رہے ہیں۔ جب مسلمانوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے تو ان کے لیے ثقافی مراکز جس میں مساجد،امام بارگاہیں اور دیگر سنٹرز بنانا ضروری ہو گیاہے۔یہ اپنے وجود کے اظہار اور اپنی ثقافت و تہذیب کے تحفظ کے لیے ضروری ہے اور ایسے مراکز میں ہی دینی اور ثقافتی امور انجام دیے جاتے ہیں۔اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ سینکڑوں ایسے ادارے وجود میں آ چکے ہیں۔ یہ مشرق اور مغرب کے ہر دو کے دارالحکومتوں میں موجود ہیں۔یہ اس بات کی دلیل بھی ہے اسلام اعتدال پر مبنی تعلیمات رکھنے والا دین ہے۔

اسلامی مراکز کے اہداف:

یہ بتانا کہ دین اسلام دین حق ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  یہ دین لے کر آئے اور یہ اللہ کا آخری دین ہے۔

اس کا ابلاغ کہ اسلام انسانیت،رحمت،عدل،مساوات اور اعتدال کا دین ہے۔

یہ باور کرانا کہ اسلام وہ دین ہے جو دیگر اقوام اور ادیان کو دعوت دیتا ہے ان کے ساتھ  تعلقات قائم کرتا ہے اور دیگر ثقافتون کے ساتھ مل کر رہنا چاہتا ہے۔

اہم مقصد یہ بھی ہے کہ اسلام اس خطہ ارضی میں موجو دمسلمانوں کا اتحاد چاہتا ہے۔

اسلامی مراکز کا یہ بھی مقصد ہے کہ مسلمانوں کے دینی شعائر کی حفاظت کی جائے نماز،خطبے ،جشن اور دینی مناسبات کا اہتمام کیا جائے۔

دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا استقبال کیا جائے اور یونیورسٹی کے طالب علموں سے رابطہ بڑھایا جائے۔

مسلمانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مالدار مسلمانوں کے تعاون سے ایک نظام بنایا جائے جس سے لوگوں کی ضروریات پوری کی جائیں۔اسی طرح مسلمانوں کے درمیان تنازعات کا فیصلہ کیا جائے۔

دینی اور ثقافتی کتب پر مشتمل کتاب خانے قائم کیے جائیں  اور انہیں طالب علموں اور محققین کے لیے کھول دیا جائے۔

عربی زبان کی اہم کتابوں اور مطبوعات کا ان کی زبانوں میں ترجمہ کیا جائے۔

دنیا کے بڑے اسلامی مراکز:

اب دنیا بھر میں اسلامی مراکز قائم ہو چکے ہیں ماضی قریب میں ان کی تعداد بہت زیادہ بڑھی ہے۔دنیا کے بڑے دارالحکومتوں میں  ایسے مراکز موجود ہیں ہم ان میں سے اہم کا تذکرہ کرتے ہیں:

واشنگٹن میں اسلامی مرکز

روسی اسلامی مرکز

پیرس میں اسلامی مرکز

کیف میں اسلامی ثقافت کا مرکز

بیونس آئرس میں اسلامی ثقافتی مرکز

ہیمبرگ میں اسلامی مرکز

شکاگو کا اسلامی مرکز

امام الخوئی انٹرنیشنل فاؤنڈیشن

لاس اینجلس میں فیملی اسلامک سینٹر

بہت سے دوسرے اسلامی مراکز بھی  ہیں ۔یہ سب اس بات کی دلیل ہے کہ دنیا بھر میں اسلام بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ اسلام کی الہی تعلیمات جو پرودگار کی طرف سے آئی ہیں وہ ان معاشروں میں پھیل رہی ہیں۔اس کے نتائج دنیا بھر میں سامنے آرہے ہیں اور ان ادیان و مذاہب کے لوگ اسلام کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں اور مستقبل قریب میں یہ اور زیادہ ہو گا۔ایسے مراکز کے اور زیادہ قائم کرنے کی ضرورت ہے اور ہر اس جگہ ایسے مراکز بنائے جائیں جہاں مسلمان موجود ہیں۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018