خالق کی تلاش
ہر انسان کے ذہن میں فطری طور پر تین سوال پیدا ہوتے ہیں
کہاں سے آیا؟
کس لئے آیا ؟
کہاں جانا ہے ؟
ان سوالات کا جب تک انسان کو کوئی خاطر خواہ جواب نہ ملے تو اس کے تجسس اور بے چینی میں اضافہ ہی ہوتا چلاجاتا ہے اور یہ بات بھی ثابت ہے کہ جب انسان کے ذہن میں کوئی سوال پیدا ہوتا ہے تو جب تک اس کا صحیح جواب نہ ملے سوال اپنی جگہ پر گردش کرتا رہتا ہے مگر یہ کہ وہ سوال ذہین سے محو ہوجائے۔ لیکن اعتقاد خالق ایک ایسا سوال ہے کہ جوکبھی ذہین سے محو نہیں ہوسکتا کیونکہ جب تک انسان زندہ ہے اسوقت تک اپنی ہستی و خالق کی کھوج میں لگا رہے گا۔
اور یہ بھی معلوم ہے کہ انسان کی ہر مشکل کا واحد حل غور و فکر اور اس کے بارے میں بحث و مباحثہ کرنے میں پنہان ہے، اور جب ایک انسان غور و فکر سے ایک صحیح عقیدے کو اختیار کرلیتاہے تو وہ عقیدہ اس کے لئے تسکین قلب مہیا کرتا ہے ۔ انسان ان سوالوں کے جواب سے اپنے معبود کو پا لے گا جیساکہ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں "رحم الله امرء ...علم من أين وفى أين وإلى أين" خدا رحم کرے اس بندے پر جس نے یہ جان لیا کہ وہ کہاں سے آیا ہے، کہاں آیاہے اور کہاں جارہا ہے۔