11 شوال 1445 هـ   20 اپریل 2024 عيسوى 7:08 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

 | حضرت محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نبوت سے پہلے |  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اخلاق کریمہ
2019-02-21   1708

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اخلاق کریمہ

دین مقدس اسلام میں کسی شخص کے اخلاقی معیار کو جاننے کا پیمانہ ا ورمعیار یہ ہے کہ وہ کس حد تک اپنی رفتا، گفتار اور امور زندگی میں نبی اکرم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی اطاعت کرتا ہے۔ قرآن مجید اس معیار کے بارے میں سورہ احزاب آیت 21 میں کہتا ہے: بتحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور روز آخرت کی امید رکھتا ہو اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو۔  آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسل کے ان اخلاق کریمہ اور حسنہ کے باوجود ہر زمانہ میں دین اسلام کے دشمنوں نے آپ کی شخصیت، رفعت، عظمت اور کرامت کے خلاف طرح طرح کے الزامات اور تہمتیں لگائیں اور آپ کی شخصیت کو مجروح کرنے کی سر توڑ کوششیں کی۔ لیکن ان تمام کے خلاف قرآن مجید صراحت کے ساتھ کہہ رہا ہے: وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیم (قلم:۴) اور بے شک آپ اخلاق کے عظیم مرتبے پر فائز ہیں۔آیات کریمہ کے علاوہ بہت سارے تاریخی واقعات اور روایات بھی آپ صلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم کے بلند اورعظیم اخلاق کو بیان کرتی ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لباس، طعام ،محل سکونت ، آپ کے لوازمات زندگی اور آپ کی ملکیت میں موجود چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیا سے لا تعلقی اور آپ کے زہد کو واضح کرتی ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طعام:

جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے طعام طرف کی نگاہ کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر جو کی روٹی تناول فرماتے ہوئے نظر آتے ہیں، وہ بھی پیٹ بھر کر تناول نہیں فرمایا۔ امام صادقؑ روایت کرتے ہیں (آپؑ بارہ اماموں میں سے چھٹے امام ہیں)  حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےکبھی بھی گندم کی روٹی تناول نہیں فرمائی، آپ اکثر جو کی روٹی تناو ل فرماتے تھے۔  آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجات میں سے ایک روایت کرتی ہیں: اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث برسالت کیا، کہ ہمارے پاس چھنا ہوا آٹا ہوتا تھا اور نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی اپنی پوری زندگی میں چھنے ہوئے آٹے کی روٹی تناول فرمائی۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لباس:

آپ کے لباس کے بارے میں روایت کرتے ہوئے کہتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی بھی کسی چیز کے دو جوڑے نہیں لیے، نہ آپ کے پاس دو قمیص تھیں، نہ دو چادریں، نہ پاجامے، اور نہ دو جوتوں کے جوڑے۔ آپ اکثر  سخت اور موٹا  لباس پہنتے تھے اور عمدہ اور نرم لباس پہننے سے گریز فرماتےتھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصی برحق اور چچا  زاد بھائی  علی ابن ابی طالب علیہ السلام، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زہد کے بارےمیں فرماتے ہیں : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا  فراش ایک عبا تھی، اور آپ کا بستر چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کے پتے بھردیے جاتے تھے۔۔ آپ کا تکیہ اکثر اوقات میں کھجور کے پتوں سے بھرے ہوئے چمڑے کا بنا ہوا ہوتا تھا، آپ جس پر ٹیک لگاتے تھے۔آپ کے پاس  فدک کی بنی ہوئی ایک چادر تھی، جسے آپ  اوڑھتے اور بچھاتے تھے۔ آپ کے پاس مصر کی بنی ہوئی ایک چادر تھی جو تھوڑی سی نرم تھی، اورآپ کے پاس اون اور بالوں سے بنا ہوا ایک بچھونا تھا جس پر آپ بیٹھتے تھے۔

آپ زہد کے لحاظ سے اتنی عظیم منزلت پر فائز تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہوئے تو آپ کے پاس مال ودولت دنیا میں سے کچھ بھی نہ تھا، اور نہ ہی روزہ مرہ زندگی کے لوازمات کو پورا کرنے کے لیے  کوئی چیز تھی۔

آپ کے زہد کے بارے میں آپ کے خادم انس بن مالک کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل کے لیے کچھ بھی نہیں چھوڑتے تھے۔ آپ کا زہد  اس وقت مزید واضح ہوجاتا ہے کہ جب ہم دیکھتے ہیں جب آپ اس دنیا سے رحلت فرما رہے تھے تو اس وقت آپ کی زرہ ۳۰ صاع گندم کے عوض ایک یہودی  کے پاس رہن رکھی ہوئی تھی۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018