11 شوال 1445 هـ   19 اپریل 2024 عيسوى 2:58 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

 | اسلام میں معیشت |  اسلام کا اقتصادی نظریہ؛ سرمایہ داری اور اشتراکیت کا درمیانہ راستہ
2020-01-16   1155

اسلام کا اقتصادی نظریہ؛ سرمایہ داری اور اشتراکیت کا درمیانہ راستہ

آج سرمایہ دارانہ نظام کی نگاہ میں اقتصادی مشکل کا سبب قدرتی وسائل کی قلت ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے حامیوں کے خیال میں قدرتی وسائل انتہائی محدود ہیں اور انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں خصوصاً جبکہ ضروریات، زندگی کی ترقی اور پیچیدگی کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا  رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ محدود قدرتی وسائل اور انسان کی روزمرہ بڑھتی ہوئی ضروریات کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اسی وجہ سے سرمایہ داروں نے اپنا معروف اقتصادی مسلک (سرمایہ دارانہ نظام) تجویز کیا۔ جبکہ اشتراکی نظریہ رکھنے والوں کے مطابق اقتصادی مشکل کا اصل سبب ایک جہت سے پیداوار کا نظام اور میکنزم ہے اور دوسری جہت سے تقسیم کا نظام اور میکنزم۔

دوسرا نظریہ مکمل طور پر اجتماعی ہے۔ نتیجۃً یہ معاشرے کے ساتھ ساتھ حرکت کرتا ہے۔ اس نظریے کو پیداوار کے ساتھ منسلک نہیں کیا جا سکتا جو مارکسی حضرات کو پیداوار اور تقسیم کے درمیان فرق کو کم کرنے کے مطالبے پر مجبور کرے۔

لیکن اسلام کے اقتصادی نظریے کے مطابق مشکل یہ نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔ مشکل نہ تو قدرتی وسائل کی کمی کی ہے اور نہ ہی پیداوار اور تقسیم میں فرق کی بلکہ یہ مشکل معاشی ماحول سے متعلق انسانی شعور و آگاہی کی وسعت اور اس ماحول میں انسان کے نظم و ضبط اور اخلاقی سطح میں پوشیدہ ہے۔ یہ بات اس قرآنی اصول کے مطابق ہے: اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَكُمْ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْأَنْهَارَ * وَسَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَائِبَينِ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيلَ وَالنَّهَارَ * وَآتَاكُمْ مِنْ كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ(ابراہیم: 32 تا 34) [اللہ ہی نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے تمہارے روزی کے لیے پھل پیدا کیے اور کشتیوں کو تمہارے لیے مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے سمندر میں چلے اور دریاؤں کو بھی تمہارے لیے مسخر کیا۔ اور اسی نے ہمیشہ چلتے رہنے والے سورج اور چاند کو تمہارے لیے مسخر کیا اور رات اور دن کو بھی تمہارے لیے مسخر بنایا۔ اور اسی نے تمہیں ہر اس چیز میں سے دیا جو تم نے اس سے مانگی اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو شمار نہ کر سکو گے، انسان یقینا بڑا ہی بے انصاف، ناشکرا ہے۔] پس معلوم ہوا کہ وسائل کی کمی جس سے بعض اقتصادی مکاتب خوفزدہ رہتے ہیں، اسلام میں اس کا کوئی تصور نہیں ہے۔ مسلمان اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں کہ مُوجِد (خداوند کریم) ان وسائل کو خلق کر سکتا ہے اور ان کی خلقت میں اسے وسعت حاصل ہے: أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُنِيرٍ(لقمان: 20) [کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ نے تمہارے لیے مسخر کیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں کامل کر دی ہیں اور (اس کے باوجود) کچھ لوگ اللہ کے بارے میں بحث کرتے ہیں حالانکہ ان کے پاس نہ علم ہے اورنہ ہدایت اور نہ کوئی روشن کتاب] وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيهِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَكِنْ كَذَّبُوا فَأَخَذْنَاهُمْ بِمَا كَانُوا يكْسِبُونَ (الأعراف: 96) [اور اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کے سبب جو وہ کیا کرتے تھے انہیں گرفت میں لے لیا] فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا * يرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيكُمْ مِدْرَارًا * وَيمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا (نوح: 10 تا 12) [اور کہا: اپنے پروردگار سے معافی مانگو، وہ یقینا بڑا معاف کرنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے بارش برسائے گا۔ وہ اموال اور اولاد کے ذریعے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغات بنائے گا اور تمہارے لیے نہریں بنائے گا۔] ان سب آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ قدرتی وسائل انسانی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہیں البتہ اس وقت تک جب تک انسان انہیں ذخیرہ کرنا یا فاسد کرنا شروع نہ کر دے۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018