

| مقالات | کیا انسان خدا کے بغیرزندہ رہ سکتا ہے؟

کیا انسان خدا کے بغیرزندہ رہ سکتا ہے؟
الشيخ مقداد الربيعي
رمضان المبارک کے اختتام اور اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنے کے بہترین دنوں کے گزر جانے کے بعد کہ جن کے بارے میں اللہ تعالی قرآن میں ارشاد فرماتا ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ)، البقرة: 183
اے ایمان والو! تم پر روزے کا حکم لکھ دیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر لکھ دیا گیا تھا تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
ہمیں چاہیے کہ سب سے پہلے خود کو اور پھر اُن لوگوں کو جن کو ہم دوست رکھتے ہیں لیکن وہ دین کو سنجیدگی سے نہیں لیتےدعوت دیں کہ وہ دوبارہ غور و فکر کریں۔دین کا معاملہ کوئی معمولی یا ثانوی مسئلہ نہیں جس پر زیادہ دیر سوچنے کی ضرورت نہ ہو بلکہ یہ مؤمنوں اور ملحدوں دونوں کے نزدیک سب سے اہم اور سب سے زیادہ توجہ کے لائق معاملہ ہے۔معروف مفکرویل ڈیورانٹ جیسا مصنف بھی کہتا ہے کہ "ہمارے زمانے کا سب سے بڑا مسئلہ نہ کمیونزم بمقابلہ انفرادیت ہے نہ یورپ بمقابلہ امریکہ اور نہ ہی مشرق بمقابلہ مغرب بلکہ سب سے بڑا مسئلہ یہ سوال ہے کہ کیا انسان خدا کے بغیر جی سکتا ہے؟"
یہ حیرت کی بات نہیں کہ ریاضی کے مشہور استاد اسٹیفن ہاکنگ، جنہیں "لیکاسین" کا مرتبہ حاصل تھا جو دنیا کے ممتاز ترین تعلیمی مناصب میں شمار ہوتا ہے، اپنی کتاب "وقت کی مختصر تاریخ" کے آخر میں اس بات پر زور دیتے ہیں کہ خدا سے متعلق سوال انسان کی زندگی کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ وہ اپنی بات کا اختتام ایک سادہ مگر گہری بات پر کرتے ہیں کہ "واحد سوال جو واقعی جواب کا محتاج ہے، وہ خدا سے متعلق ہے۔ سائنس، اپنی تمام چمک دار کامیابیوں کے باوجود، صرف 'کیا' کے سوال کا جواب دے سکتی ہے۔ یعنی وہ باتیں جو انسانی مشاہدے میں آتی ہیں۔ مگر 'کیوں' کے سوال کا اس کا جواب صرف خدا ہی دے سکتا ہے۔"
زندگی میں سب سے بڑے نتائج کا سبب بننے والا بنیادی اور اصل مسئلہ
کیا اللہ موجود ہے؟ کیا اللہ نے انسان کو پیدا کیا یا انسان نے اللہ کا تصور خود گھڑ لیا؟ کیا کائنات کی کسی بھی تشریح تک پہنچنے کے لیے اللہ کا ہونا ضروری ہےیا یہ صرف انسان کی ایک نفسیاتی ضرورت ہے؟ ایمان بہتر ہے یا الحاد؟
چند سال قبل موسوعہ بریٹانیکا نے "مغرب کی عظیم کتابیں" کے عنوان سے 55 جلدوں پر مشتمل ایک سلسلہ شائع کیا۔ مشہور فلسفی اور قانون کے استاد مورتیمر ایڈلر اس مجموعے کے مرتبین میں شامل تھے۔ اس میں مغربی دنیا کے بڑے مفکرین کے وہ خیالات شامل کیے گئے جنہوں نے صدیوں سے انسانوں کے ذہن، فکر، قانون، فلسفے، سائنس، تاریخ، مذہب اور محبت جیسے موضوعات پر گہرا اثر ڈالا۔ ان مضامین کو اس لیے جمع کیا گیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ ان میں کیا قدریں مشترک ہیں؟ اور کن پہلوؤں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔تحقیق سے پتا چلا کہ سب سے زیادہ علمی مباحث اور فکری کوششیں اللہ کے وجود سے جڑی ہوئی ہیں۔ جب اس انسائیکلوپیڈیا پر تبصرہ کرنے والے ایک شخص نے جناب ایڈلر سے پوچھا کہ آخر اس موضوع کو اتنی اہمیت کیوں دی گئی، تو انہوں نے جواب دیا کہ "اللہ کے وجود کو تسلیم کرنا یا اس کا انکار کرنا، انسان کی زندگی اور اس کے عمل سے جڑے سب سے زیادہ اثرات رکھنے والا بنیادی مسئلہ ہے۔"
عزیز بھائیو، آخر میں یاد رکھو،کچھ محققین کے مطابق قرآن کریم کی صرف 3% آیات فقہی احکام سے متعلق ہیں، جب کہ 97% آیات اخلاقیات، عقائد، انسانی زندگی کے مقصد، انسان اور خدا کے تعلق، گزشتہ اقوام کی تاریخ سے عبرت، خود پر قابو پانے اور کردار کی اصلاح، اور دیگر سینکڑوں اہم موضوعات پر مشتمل ہیں۔ یہ سب مل کر ایک ایسا نظام تشکیل دیتے ہیں جو انسان کو دنیا و آخرت کی حقیقی خوشی عطا کرتا ہے۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اُن لوگوں میں سے نہ بنائے جن کے بارے میں فرمایا گیا:
(قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ﴿۱۰۳﴾الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴿۱۰۴﴾)!. الكهف: 103 ـ 104
کہدیجئے: کیا ہم تمہیں بتا دیں کہ اعمال کے اعتبار سے سب سے نامراد کون لوگ ہیں؟ جن کی سعی دنیاوی زندگی میں لاحاصل رہی جب کہ وہ یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ وہ درست کام کر رہے ہیں۔