| اسلام میں معیشت | اسلام کا اقتصادی نظام اور اس کی بنیادیں
اسلام کا اقتصادی نظام اور اس کی بنیادیں
بنیادی طور پر اسلام کے اقتصادی نظام کے دو عناصر ہیں۔ایک پیداوار کا نظام اور دوسرا تقسیم دولت ،ہر دو میں انسان کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔انسان کا فطرت کے ساتھ تعلق ،انسانی کاوش کے نتیجے میں جو پیداوار حاصل ہوتی ہے اس کے منافع پر کنٹرول اور دیگر لوگوں کو بطور عطیہ دینا اور اس طرح کے متعدد امور ہیں جن پر اسلامی اقتصادی نظام میں بحث کی جاتی ہے اور اس کی متعدد صورتیں ہیں۔
ایک مسلمان کا اپنے دوسرے مسلمان بھائی سے خاص تعلق ہے جس کی بنیاد پر قدرت کی طرف سے عطا کردہ وسائل کو ان کے ساتھ تقسیم کرتا ہے۔یوں پیداوار اور اس کی تقسیم یہ اسلامی اقتصاد کے بنیادی عناصر ہیں۔
اسلام کا معاشی نظام
اسلام کے اقتصادی نظام میں حکومت کچھ ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھاتی ہے اس کے ذریعے معاشی نظام کو انصاف پر مبنی اور متحرک رکھا جاتا ہے۔اسلام کا اقتصادی نظام شہریوں کی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور انہیں بے بس نہیں چھوڑتا ۔چند اہم امور یہ ہیں:
۱۔ معاشرے کی نگرانی (افراد یا گروہ)،اس میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ اسلام کے اقتصادی نظام پر عمل کیا جائے اور اس سے انحراف نہ کیا جائے۔
۲۔قانون سازی کے ذریعے سے مالی امور کو منظم کرنا، مالیاتی،معاشی اور تجارتی لین دین سمیت جدید معاشی نظام کی ضروریات کے پیش نظر نظام کو جدید اور بہتر بنانا۔اس طرح معیشت بہتر انداز میں آگے بڑھتی ہے اور اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔اس کے ذریعے سے ہر اس رکاوٹ کو دور کرنا ہے جو روح اسلام کے خلاف ہو۔
۳۔ریاست کی یہ ذمہ داری ہو گی کہ وہ ریاست کے تمام شہریوں کو کم از کم آمدنی کی ایک مقدار فراہم کرے گی جس سے ان کے کھانے پینے کا انتظام ہو سکے۔ اسی طرح ریاست رہائش اور دیگر سماجی ضروریات کی ضمانت دے گی یوں نظام عدالت اجتماعی کے اصول پر چلا جائے گا۔
اسلامی ریاست فرد کو اس کی آمدنی کے لیے کئی امور کی ضمانت دیتی ہے:اس کی ذاتی جائیداد کی حفاظت کی جائے گی،اس کو خود دفاع کا حق ہو گا اور اس کا دفاع ریاست کرے گی،ریاست ایسی قانون سازی کرے گی جس سے دوسرے اس کی جائیداد کو نقصان نہ پہنچائیں اور خود ریاست بھی اس کو نقصان نہ پہنچائے۔ریاست غیر قانونی استعمال سے روکے گی جیسے اگر یہ اسے غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے،دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہے ۔عوامی نظم و ضبط میں خلل ڈالتا ہے جیسے جوا کھیلے تو ریاست اسے روکے گی۔اسی طرح اسلامی ریاست کسی بھی شخص کو اس کی جائیداد کو اس کے پاگل پن کی وجہ سے غیر عقلی امور میں خرچ کرنے سے بھی روکے گی جیسے اگر وہ پاگل ہو جائے یا شدید مریض ہو جائے۔
جہاں تک اسلامی ریاست میں بسنے والے شہریوں کے معیار زندگی کی بات ہے تو اسلامی اقتصادی نظام کی رو سے ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سماجی وحدت کے لیے ایک مربوط ماحول فراہم کرے ،تمام گروہوں کے لیے برابری کی بنیاد پر مواقع فراہم کیے جائیں۔اسلامی اقتصادی نظام میں اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ کوئی بالا دست طبقہ وجود میں نہ آئے۔
ریاست کی طرف سے سماجی ضروریات کی ضمانت دی جائے گی جیسے روٹی کپڑا،مکان،توانائی اور سکیورٹی فراہم کرنا اسلامی اقتصادی نظام کا اہم حصہ ہے۔