18 ذو القعدة 1446 هـ   16 مئی 2025 عيسوى 4:48 pm کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

 | دین کیوں؟ |  سائنسی تشریح اللہ پر ایمان کی جگہ کیوں نہیں لے سکتی؟
2025-05-01   116

سائنسی تشریح اللہ پر ایمان کی جگہ کیوں نہیں لے سکتی؟

الشيخ مقداد الربيعي

سائنس کو ہی سب کچھ ماننے والے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سائنسی علوم کے انقلاب نے خالق پر ایمان کی ضرورت کو ہی ختم کر دیا ہے۔ یہ لوگ ایمان اور سائنس کے درمیان تعلق کو ایک سخت اور مسلسل لڑائی کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ دراصل یہ نقطۂ نظر ایک خطرناک فکری الجھن کو چھپاتا ہے اور ایمان اور سائنس کے درمیان موجود ہم آہنگی کے ممکنہ تعلق کو مکمل طور پر نظر انداز کرتا ہے۔

سائنس کو سب کچھ ماننے کا نظریہ رکھنے والے خود کو ایک ایسے فکری نظام کے طور پر پیش کرتے ہیں جو یہ سمجھتا ہے کہ صرف تجرباتی سائنس ہی سچ کو جاننے کا واحد ذریعہ ہے اور جو چیز تجربے کے دائرے میں نہ آئے وہ قابلِ اعتبار ہی نہیں۔ یہ محدود سوچ یہ فرض کرلیتی ہے کہ سائنس ہر چیز کی مکمل وضاحت کرسکتی ہے اور اسی وجہ سے وہ الله پر ایمان کو ایک غیر ضروری مفروضہ سمجھ کر رد کر دیتی ہے۔

یہ نظریہ اس غلط تقسیم اور مفروضہ کی بنیاد پر ہے کہ یا تو ایمان ہے یا سائنس ہے یعنی حق و حقیقت کو جاننا ہے تو یا سائنس کا ذریعہ ہے یا ایمان کا ذریعہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں کے درمیان گہرا تعلق اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے کیونکہ اللہ پر ایمان سائنسی تشریحات کی مخالفت نہیں کرتا بلکہ ان کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور انہیں ایک مضبوط فکری فریم ورک  بھی دیتا ہے۔

فلسفی رچرڈ سوینبرن نے اس خلطِ مبحث کی طرف بڑی اچھی توجہ دلائی ہے وہ کہتے ہیں: یاد رکھیں میں یہ نہیں کہہ رہا کہ خدا صرف اُن چیزوں کو سمجھانے کے لیے ہے جنہیں سائنس ابھی تک نہیں سمجھا سکی (یعنی کہ ایسا خدا جو صرف خلا کو پر کرے)۔بلکہ میں ایک ایسے خدا کو مانتا ہوں جو یہ سمجھانے کے لیے ہے کہ سائنس کو چیزوں کی وضاحت کرنے کی صلاحیت کیوں ملی؟میں یہ نہیں کہتا کہ سائنس وضاحت نہیں کرتی بلکہ میں کہتا ہوں کہ ہمیں ایک خدا کو ماننا چاہیے تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ سائنس کیوں اور کیسے کامیابی سے وضاحت کر پاتی ہے۔سائنس جب یہ دکھاتی ہے کہ کائنات میں کتنا گہرا اور حیرت انگیز نظام اور ترتیب ہےتو یہ خود اس بات کی مضبوط بنیاد بن جاتی ہے کہ اس نظام کے پیچھے کوئی گہرا سبب موجود ہے اور وہ سبب خدا ہے۔

اللہ پر ایمان سائنسی تشریحات کا متبادل نہیں ہے بلکہ وہ اس بات کی وضاحت ہے کہ کائنات کی وضاحت کیوں ممکن ہے۔ایمان کیوں کا جواب دیتا ہےجبکہ سائنس کیسے کا جواب دیتی ہے۔ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ خدا کو سائنس کی جگہ پر متبادل تشریح کے طور پر نہ سمجھا جائے۔اسے صرف ایسا خدا نہ سمجھا جائے جو ان چیزوں کو سمجھانے کے لیے ہو جنہیں سائنس نہیں سمجھا سکی بلکہ وہ تو تمام وضاحتوں کی بنیاد ہے۔اسی کے وجود سے سائنسی اور دوسری تشریحات ممکن ہوئیں۔اس نکتہ پر زور دینا ضروری ہے کیونکہ رچرڈ ڈاکنز جیسے مصنفین خدا کو سائنس کے مقابل ایک تشریح کے طور پر پیش کرتے ہیں حالانکہ یہ ایک غلط طریقہ ہے جو دینی سوچ میں کہیں نہیں پایا جاتا۔اسی لیے ڈاکنز ایسے فرضی دشمنوں سے لڑتے ہیں جو اصل میں موجود ہی نہیں۔

سائنس کو سب کچھ سمجھنے والے لوگوں کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی محقق ایک نہایت پیچیدہ مشین کے سامنے آکھڑا ہو۔وہ برسوں تک اس  مشین کے پرزوں، کام کرنے کے طریقوں اور اندرونی نظام کا مطالعہ کرتا رہےاور آخرکار یہ نتیجہ نکالے کہ چونکہ اسے یہ مشین پوری طرح سمجھ آ گئی ہے اس لیے اب اس کے لیے کسی بنانے والے یا خالق کی ضرورت نہیں!حالانکہ عقل سلیم یہ جانتی ہے کہ مشین کو سمجھ لینا اس سوال سے بے نیاز نہیں کرتا کہ  اسے کس نے بنایا ہے بلکہ یہ سوجھ بوجھ اُس کے بنانے والے کی عقل اور مہارت کی تعریف  کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔کائنات کیسے کام کرتی ہے کے بارے میں  سوال کرنا (جو کہ سائنس کا میدان ہے) اس ضرورت کو ختم نہیں کرتا کہ ہم اس کے وجود کا سبب اور اس کے شاندار نظام کے متعلق نہ پوچھیں (جو کہ ایمان اور فلسفہ کا میدان ہے)۔ان مختلف تشریحات کی وجہ سے اس طرح کا خلط مبحث ایک خطرناک رجحان  ہے جو گمراہ کن نتائج تک پہنچاتاہے۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018