| اللہ تعالی کے ساتھ عہد و پیمان ( حج) | عرفہ ۔۔مناسک حج کا آغاز
عرفہ ۔۔مناسک حج کا آغاز
عَرَفَہ عربی زبان کا لفظ ہے جو مادہ "ع،ر،ف" سے نکلا ہے اور یہ کسی چیز کے آثار میں تفکیر اور تدبیر کے ساتھ اس کی شناخت اور ادراک کے معنی میں آتا ہے۔ عرفہ کا نام سرزمین عرفات (مکہ کی وہ جگہ جہاں حاجی توقف کرتے ہیں) سے ماخوذ ہے اورعرفات کو اس لئے عرفات کہاجاتا ہے کہ پہاڑوں کے درمیاں ایک مشخص شدہ زمین ہے۔
ذوالحجہ کی نو تاریخ یوم عرفہ ہے اور یہ دن مناسک حج کے آغاز کا دن ہے۔ چنانچہ حاجی ہر سال اسی دن میدان عرفات میں ظہر سے مغرب تک توقف کرتے ہیں اوردعا اور استغفار کے ساتھ حج جیسے فریضے کی ادائیگی کی توفیق نصیب ہونے پر خدا کا شکر بجا لاتے ہیں۔
عرفہ کے دن اگر چہ بہت سے مستحب اعمال ہیں۔تاہم اس دن کے مخصوص اعمال میں، دعا و مناجات، زیارت امام حسین علیہ السلام اور مشہور ترین دعا، دعائے امام حسین علیہ السلام ہے جو دعائے عرفہ کے نام سے معروف ہے۔
اس دن کی اہمیت کے بارے میں امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام علی علیہ السلام سے فرمایا کہ کیا میں آپ کو یوم عرفہ کی ایسی دعا سکھادوں جو مجھ سے پہلے والے تمام انبیاء کی بھی دعا تھی؟ امام علی علیہ السلام نے فرمایا، ہاں یا رسول اللہ ص، تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پس آپ کہیں "لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيى ويميت، ويميت ويحيي، وهو حي لا يموت بيده الخير، وهو على كل شيء قدير،
اللهم لك، الحمد أنت كما تقول وخير ما يقول القائلون، اللهم لك صلاتي وديني ومحياي ومماتي، ولك تراثي وبك حولي ومنك قوتي، اللهم إني أعوذ بك من الفقر ومن وسواس الصدر ومن شتات الامر ومن عذاب النار ومن عذاب القبر، اللهم إني أسألك من خير ما تأتي به الرياح وأعوذ بك من شر ما تأتي به الرياح، وأسألك خير الليل وخير النهار"
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، وہ یکتا ہے، کوئی اس کا ثانی نہیں۔تمام حمد اسی کے لیے ہے، دوہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے اور موت دیتا اور زندہ کرتا ہے اور وہ ایسازندہ ہے جسے موت نہیں اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اے اللہ،اے قابل ستائش ذات تمام حمد و ثناآپ کے لیے ہی سزاوار ہے۔ اے اللہ،اے موجود حقیقی میری نماز، میری قربانی، میری موت اور میری زندگی صرف تیری ذات ہی کےلیے ہیں۔میری آخری پلٹنےاور واپسی کی جگہ تیری ذات کی طرف ہے ۔میری تمام طاقتیں تیرے ہی عطا کردہ ہیں اور تو ہی میرا وارث حقیقی ہے۔ اے اللہ، میں قبر کی خوفناک تاریک بھری عذاب، سینے کی سرگوشیوں اور معاملہ کی غوطہ خوری سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ، میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس برائی سے جو ہَوا کے ذریعے مجھ تک پہنچتی ہے اور آپ سے اس اچھائی کی دعا کرتا ہوں جو ہَوا کےذریعے مجھ تک پہنچتی ہے۔ اور بہترین دن اور رات کے لئے آپ سے دعا کرتا ہوں۔