| اخلاق اور اقدارِ اسلامی | جھوٹ سے اجتناب:
جھوٹ سے اجتناب:
قول زور سے مراد جھوٹ ہے یہ حقیقت کے منافی بات ہوتی ہے دوسرے الفاظ میں کسی چیز کے بارے میں ایسی بات بتانا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہو اورایسا جان بوجھ کر عمدا کرنا، اس کا مقصد مادی،اجتماعی اور شخصی ہو سکتا ہے۔
جھوٹی گواہی:
جس میں کوئی شخص ایسی گواہی دیتا ہے جس کا اسے علم ہی نہیں ہے یا جانتا ہے اور جان بوجھ کر حقیقت کے خلاف گواہی دیتا ہے یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے اس پر دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اس کا تذکرہ بت پرستی کے ساتھ کیا ہے۔
((فاجتنبوا الرجس من الاوثان، واجتنبوا قول الزور)).
پھر بتوں کی ناپاکی سے بچو اور جھوٹی بات سے بھی پرہیز کرو ۔
جھوٹ اور جھوٹی گواہی کے درمیان فرق یہ ہے کہ جھوٹ کا دائرہ وسیع ہے اور جھوٹی گواہی اور اس کے علاوہ تمام جھوٹوں کو بھی شامل ہے جبکہ جھوٹی گواہی کا تعلق نظام قضا کے ساتھ خاص ہے اور اسی طرح کے دیگر موارد جہاں شہادت طلب کی جاتی ہے۔
نبی اکرم ﷺسے ایک حدیث مروی ہے آپؐ نے پوچھا کیا میں تمہیں بہت بڑے گناہوں سے آگاہ نہ کر دوں؟صحابہ کہتے ہیں ہم نے کہا جی بالکل یا رسول اللہﷺ تو آپؐ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا،والدین کا عاق ہونا آپؐ ٹیک لگائے تھے پھر بیٹھ گئے اور فرمایا آگاہ رہو جھوٹ اور جھوٹی گواہی بھی، آپؐ نے یہ بات کئی بار دہرائی۔ اٹھ کر بیٹھے اور بار بار جھوٹ اور جھوٹی گواہی کو بڑے گناہوں میں شمار کیا اس سے ان دونوں کے بڑا گناہ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ یہ کیسے نہ ہو؟جھوٹی گواہی بہت سی برائیوں جیسے حق و عدل کو دھوکہ،باطل اور ظلم کی مدد، عدل کا قتل،لوگوں کے حقوق کا ضیاع کا باعث بنتی ہے۔ نبی مکرم ؐکا بڑے گناہوں کو صحابہ سے پوچھ کر ذکر کرنا یہ بتاتا ہے کہ نبی مکرم ﷺ جھوٹی گواہی کو کتنا بڑا گناہ سمجھتے تھے۔ اسی طرح جھوٹ اور جھوٹی گواہی کو تکرار کرنا ان دو گناہوں کو شرک اور والدین کے عاق کے ساتھ ذکر کرنا ان کی اہمیت کو بتاتا ہے اور تکرار سے تو پتہ چلتا ہے جھوٹ اور جھوٹی گواہی کا گناہ شرک و والدین کے عاق سے بھی بڑا ہے۔
قول زور بڑے مفاسد کا باعث بنتا ہے اور بڑے خطاناک مظالم کی بنیاد ٹھہرتا ہے، اسلامی معاشرے کو خراب کرتا ہے اور اس کے ذریعے لوگوں کے حقوق ضائع ہو جاتے ہیں،اس کی وجہ سے فیصلے غلط ہو جاتے ہیں اور لوگوں کے درمیان نفرتیں اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں، اسی کے ذریعے جرم ہوتے ہیں اور عزت داروں کی عزتیں پامال ہوتی ہیں۔