23 شوال 1445 هـ   2 مئی 2024 عيسوى 7:39 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2022-02-22   631

اسلام محمدی حقیقی اور مصنوعی اسلام کا مختصر تاریخی وتقابلی جائزہ۔۔۔ دوسری سیریز

بنو امیہ کے دور سے واقعی اسلام کی جو شکل بدل گئی اور ایک بگڑی ہوئی صورت سامنے آگئی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  یہ اسلام کا ایک دوسرا نسخہ کی حیثیت اختیار کرگیا اور دوسری جانب جب اسلام کے مذہبی مدارس و مراکز کھلنے لگے تو مسلمانوں کے آداب و تعلیمات میں  اسی جھوٹے اور منحرف نسخے کو شامل ہونے اور پروان چڑھنے کی جگہ مل گئی ۔اس میں حکمرانوں واعظوں اور اجرتی لکھاریوں نے خوب رنگ چڑھایا۔ اس طرح اس نسخہ کو ملکی سطح پر رائےعامہ ہموار کرنے کا موقع ملا یہاں تک کہ ان مسلمانوں کے لئے بھی یہ اسلام قابل قبول تھا جن کی عقل و فکر اور سوچ پر بنو امیہ اور ان کی مشینری کا غلبہ تھا۔ اس طرح یوں محسوس ہونے لگا کہ یہی اسلام ہے اور یہی اس ملت کا دین ہے۔ اس کے سوا کوئی دوسرا اسلام ہے ہی نہیں۔ جس کے نتیجے میں اصلی اسلام کا نسخہ رفتہ رفتہ مٹنے سکڑنے اور ضایع ہونے لگا۔ یہ حقایق خود بہت سارے مسلمانوں کے اذہان سے بھی اوجھل ہوتے گئے چہ جائے کہ دوسرے ادیان کے پیروکار واقف ہوتے۔ کیونکہ وہ تو اسلام کی جانب دیکھتے ہی بنو امیہ کی عینک سے تھے لہذا ان کی نظروں سے اسلام کی حقیقت کا غائب ہونا تو بدیہی تھا ۔ پس بنو امیہ کا رائج کردہ اسلام فتوحات و غلبہ، لوگوں کے اموال کی لوٹ مار، زور زبردستی اور قتل و غارت اور جنسی خواہشات کی تکمیل پر مشتمل تھا ۔اس اسلام میں پاکیزگی ،نرم دلی، دوسروں کے جان و مال اور خون و ناموس کا احترام ناپید ہے  جو کہ اسلام محمدی کا خاصہ ہے اور اسی کو آپ ﷺ کے بر حق جانشین یعنی آئمہ اہل بیت علیھم السلام نے بچانے اور پہنچانے کی سعی و کوشش کی ہے ۔

خلاصہ یہ کہ ظاہر میں دنیا کی عام نظروں کے سامنے یہ آتا ہے کہ اسلام کا ایک ہی عالمی نسخہ ہے ۔

(إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ )) (سورة آل عمران ـ 19)

ترجمہ: دین اللہ  کے نزدیک صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آنے کے بعد ہی جھگڑا شروع کیا ہے ،صرف آپس کی شرارتوں کی بناء پر اور جو بھی آیات الہی کا انکار کرے گا تو خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے۔

وہ چیز جو سیرت کی معتبر کتب ہیں ان میں بہت سارے  جو مسلمانوں کےہاں ایک تقدس سے خالی نہیں ہے۔ لیکن پہلے اسلام محمدی /علوی ہے جو کہ اصل اسلام ہے۔ یہی دین حنیف اسلام ہے۔ یہ وہ اسلام ہے کہ جس میں کسی قسم کا انحراف یا جھوٹی روایات شامل نہیں کہ جس کی جانب اہل مغرب نے نہیں دیکھا، اور اکثر مستشرقین کی نظروں سے یہ اوجھل رہا۔ کہ وہ اس اسلام کو دوسروں کے سامنے پیش تک نہیں کیا۔ جبکہ اس کے برخلاف اسلام کے دوسرے جھوٹے نسخے کو اپنی کتابوں میں لکھ کر پیش کیا اور اس کو پھیلانے میں ساری باطل حکومتیں جو عہد راشدی کے بعد آئیں  نے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ملایا ان سب قوتوں نے یہ بتانے اور منوانے کی کوشش کی کہ حقیقی اسلام یہ ہے۔ اس کے سوا دوسرا کوئی اسلام ہے ہی نہیں ۔بہر کیف کسی بھی آئیڈیالوجی کو خراب کرنے اور بگاڑ کر پیش کرنے  کے اعتبار سے تاریخ میں سب سے بڑا دھوکہ اور گمراکن پروپیگنڈہ ہے اور نبی کریم ﷺ کی نورانی کوششوں اور زحمتوں کی چوری ہے۔ نیز اس کے علاوہ دوسروں کو بھی حقائق سے محروم رکھنا کا گھناؤنا جرم ہے۔ اس میں مزید ستم ظریفی یہ کہ اکثر مسلمانوں نے بھی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی اور انہوں نے چپ سادہ لے لی جبکہ ان کی نظروں کے سامنے اسلام کے نام پر یہ جھوٹا نمونہ عام ہورہا تھا۔ البتہ ان کے خاموش رہنے کی وجہ ان کے ماضی کی غفلتیں ہیں جو باعث بن رہی ہیں کہ دنیا اس انحرافی نمونے پر قناعت کرے اور وہ یہ سمجھے کہ یہی عالمی دین ہے اور انہی اہم آسمانی ادیان میں سے ایک ہے جو انسان کے لئے نازل ہوا ہے ۔

وہ چیز جو آج اسلام فوبیا کا سبب بن رہی ہے اور نظریہ اسلام کے ساتھ عداوت و دشمنی کی جارہی ہے اس کی تو کوئی بنیاد ہی نہیں۔ اس میں دوںوں برابر ہیں چاہے اسلام حقیقی محمدی ہو یا اموی اسلام۔ مسلمان دنیا کے جس کونے میں بھی آباد ہیں وہ اسلام کے مقابلے میں الحاد بالکل تسلیم نہیں کرتے ۔کیونکہ اسلام کی وہ سوچ جو مغرب تک پہنچی وہ وائکنگ کے جنگجوؤں کی سوچ سے کچھ الگ نہیں ہے کہ جنہوں نے یورپ کے معاشرے کے لئے صرف جنگ و غارت اور لوٹ مار اور دہشت گردی کے ذریعے زمینوں پر قبضہ جمانے کی سوچ دی ہے کیونکہ انہوں نے سمندری راستے سے جاکر یورپ اور شمالی افریقہ کے  کچھ علاقوں پر خون ریز جنگیں کیں اور عجیب خوف و دہشت پھیلا کر قبضے جمائے اہل یورپ کے ذہن میں ان کے ایسے واقعات راسخ ہوئے ہیں۔ مستشرقین بھی عرب مسلمانوں کے بارے میں ایسی سوچ یا دہشت گرد وائیکنگ کے قریب سوچ رکھتےہیں۔ اس لئے اہل مغرب کے خیال میں اسلام بھی اسی قسم کا نمونہ ہے یا وائیکنگ والوں کی جیسی سوچ و فکر کا حامل ہے ۔

اسلام کا یہ بنایا ہوا نمونہ جو حقیقی اسلام سے دور ہے . لہذا ضروری ہے کہ ان منابع و مآخذ کی جانب رجوع کیا جائے جو حقیقی اسلام محمدی کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔ یعنی صرف اسی اسلام کی جانب جو اسلام محمدی و علوی کی جانب رہنمائی کرتے ہیں۔ البتہ یہ منابع و مآخذ اس شخص کے لئے بہت ہیں جو ان کا مطالعہ کرنا چاہتا ہے۔ لہذا اس شخص کو چاہئیےکہ صرف ان منابع کا مطالعہ کرے اور ان میں غور و فکر کرے جو اس کو حقیقی اسلام تک پہنچادیں اس کے سوا دوسرے جعلی مدارک کو دور پھینک دے۔ تاکہ وہ اسلام حقیقی کو دوسرے نمونے سے تمیز دے سکے ۔ صرف ان ہی منابع پر اکتفاء نہ کرے جو فقط ایک جہت سے اسلام کی جانب اشارہ کرتے ہوں جبکہ بہت سارے پہلو اس میں مذکور ہی نہ ہوں۔ پس آدمی جب ان منابع میں پوری توجہ سے مطالعہ کرے گا تو حق اس کے لئے آفتاب روشن تاب کی طرح واضح ہوجائے گا۔ اور یہ مغرب والوں کے لئے نہیں بلکہ یہ اصول ہر ایک کے لئے ہے جو حقائق جاننا چاہتا ہے جس میں وہ مسلمان بھی شامل ہیں جو چودہ سو سال سے اس نمونے کو اسلا م سمجھتے رہے جو اموی حکام اور ان کے والیوں کا عام کیا ہوا ہے ۔اور یہی بعد کے زمانے میں اسلامی تاریخ میں حاکم رہا ۔یہ وہ نمونہ ہے جو اسلام حقیقی جو درحقیقت تشیع اور ان کے بارہ اماموں کی صورت میں موجود تھا  کے ساتھ ہر وقت سخت مخالف اور حالت جنگ میں رہا۔ یہ نمونہ ہمیشہ نبی کی آل اور مذہب حقہ کے اکابرین و علماء کے ساتھ عداوت میں رہا ۔اور اموی اسلام کی ہر وقت یہی کوشش رہی ہے کہ شیعوں کی تاریخ ،ان کے آثار،کتابیں اور ان کے مدارس کو مٹائے۔ غرض ہر اس چیز کو محو کرنے کی کوشش میں رہا جو شیعوں سے متعلق تھا یا وہ چیز جو شیعوں کو آپس میں ملاتی تھی یا اسلام محمدی کی ھویت سے جوڑتی تھی ان سب کے ساتھ اموی اسلام کی جنگ ہی تھی ۔

پس تاریخ اسلام میں تشیع پر ہمیشہ ظلم ہوا ہے۔ جو کوئی تاریخ کا مطالعہ کرے گا اسے معلوم ہوجائے گا کہ عھد اموی کے آغاز  سے لے کر تا بحال خطرناک جنگیں واقع ہوئی ہیں۔ اور جتنی بھی حکومتیں تشکیل پاتی رہی ہیں اس وقت سے لے کر ان سطور کے لکھنے کے وقت تک سب ادوار میں دیکھا جائے  تو  شیعوں پر مظالم کی خونین داستانیں نظر آئیں گی۔ یہ واقعیات پورے عالم میں موجود ہیں۔ جس کی ابتدا جھوٹے الزامات اور من گھڑت باتوں سے ہوتی ہے۔ درحقیقت یہ ان پرانے کینوں  اور عداوتوں کے نتیجے ہیں جو عھد رسالت کے وقت سے اصلی اسلام کی طاقت کی وجہ سے چھپے ہوئے تھے اور یہ آہستہ خود آئمہ معصومین علیھم السلام کے زمانے سے آج تک ظاہر ہوتے رہتے ہیں ۔ شیعوں پر اس طرح کے سخت قسم کےحملے اس لئے ہوتے ہیں کیونکہ تشیع کے پاس ہی دین کے اصلی منابع ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام ناب محمدی کہ جس کا پرچم آج تشیع کے پاس ہے کبھی وہابیت اس پر حملہ آور ہوتی ہے اور کبھی اس کے ایجنٹ اور پیروکار۔ البتہ شیعہ نے اس طرح کی جنگ پہلی صدی ہجری کے نیمہ دوم میں خوارج اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ لڑی ہے۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018