15 شوال 1445 هـ   23 اپریل 2024 عيسوى 12:54 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2021-12-28   245

دل و زبان کی پاکیزگی

اسلام نے بدن کی پاکیزگی کا بہت زیادہ خیال رکھا ہے اور نبی اکرم نے فرمایا ہے کہ پاکیزگی اختیار کرو کیونکہ اسلام پاکیزگی ہی ہے۔ نماز، روزہ سمیت تمام عبادات اس وقت درست ہوتی ہیں جب انسان پاک ہو۔ جسم پر لگی ظاہری نجاسات کے دور کرنے سے جسم کو پاکیزگی حاصل ہو جائے گی اور اکثر پانی کے ذریعے نجاسات کو دور کر کے پاکیزگی حاصل کی جاتی ہے۔ایک نجاست وہ بھی ہے جسے آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں اور ایک طہارت اس نجاست کو ختم کرنے سے حاصل ہوتی ہے جیسے جنابت،میت اور حیض وغیرہ سے پیدا ہونے والی نجاست جو آنکھ سے نظر نہیں آتی ہے۔پہلی قسم کی نجاست سے یہ پاکیزگی عام طور پر پانی اور بعض اوقات مٹی کو عمل میں لا کر حاصل کی جاتی ہے۔

یہاں پاکیزگی کی ایک اور قسم بھی ہے جو ان دونوں سے مختلف ہے اور وہ دل کی پاکیزگی ہے یعنی خود کو اخلاقی برائیوں،خباثتوں،نفسانی برائیوں اور بری چیزوں سے پاک کرنا۔یہ پاکیزگی جسے تطہیر قلب کا نام دیا جاتا ہے اس کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور یہ بدن کی نجاسات سے زیادہ اہم ہے۔وہ قلب سلیم جس کا اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ذکر کیا ہے اس کا مصداق طہارت قلب کو ہی سمجھا جاتا ہے۔

قال الله تعالى ((يَوْمَ لا يَنفَعُ مَالٌ وَلا بَنُونَ إِلا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ))(الشعراء - 89)

جس دن مال اور اولاد کوئی کام نہ آئے گا، مگر وہ جو قلب سلیم کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو۔

دل کی پاکیزگی پانی، عطر اور صاف ستھرے کپڑے پہننے سے حاصل نہیں ہوتی جیسے بدن کی پاکیزگی حاصل ہو جاتی ہے،بلکہ قلب کی پاکیزگی اخلاقی برائیوں اور ذاتی عیوب سے دور ہونے اور خود کو اچھے اخلاق اور اچھی صفات سے متصف کرنے سے حاصل ہوتی ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے۔

قلب سلیم وہ دل ہے جو شر پسندی، دھوکہ دہی اور برائی سے خالی ہو اور بھلائی، محبت اور عفو و درگذر سے بھرا ہو ۔قلب سلیم کا حامل شخص کسی پر ظلم نہیں کرتا اور نہ ہی کسی پر اپنا بوجھ ڈالتاہے، وہ اچھائی اور صدق دل کا مجسمہ ہوتا ہے، بھلائی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، نیک کام کرنے میں سبفقت لیتا ہے،حرام کاموں سے دور بھاگتا ہے،اس شخص کے لیے خوشخبری ہو کہ وہ اس قسم کے دل کا مالک ہے ۔یہ قلب سلیم جس جسم میں ہے اسے لے کر نجات تک پہنچے گا اور ہلاکت کی جگہوں سے دور لے جائے گا اور اس کی منزل ملکوت اعلی ہوگی ۔

صرف قلب سلیم ہی ایسا نہیں جس کی ذمہ داری ظاہری و باطنی عیوب سے بچنا ہے بلکہ اس کا ایک اور ساتھی بھی ہے اور ہو زبان ہے نبی اکرم نے فرمایاکسی شخص کا ایمان مستحکم نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ اس کا قلب مستحکم ہو اور اس قلب مستحکم نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ اس کی زباد مستحکم ہو ۔نبی اکرم کے بہت سے فرامین کا نچوڑ یہ ہے کہ مومن کی پہچان اچھی گفتگو ہے فحش اور بری باتیں اس کی پہچان نہیں ہو سکتیں۔

پاکزگی

پاکزگی

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018