15 شوال 1445 هـ   24 اپریل 2024 عيسوى 9:20 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2019-04-14   1691

مستحقین ذکاۃ اور ان کے شرائظ

زکوٰۃ کا مصرف

زکوٰۃ کا مال آٹھ مصرف میں خرچ ہوسکتا ہے۔

1۔ فقیر۔ وہ (غریب محتاج)شخص جس کے پاس اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے سال بھر کے اخراجات نہ ہوں اسے  فقیر کہا جاتا ہے۔

۲۔ مَسکِین۔ وہ شخص جو فقیر سے بھی زیادہ تنگدست ہو، اسے مسکین کہاجاتا  ہے۔

۳۔ وہ شخص جو امام عصر علیہ السلام یا نائب امام کی جانب سے اس کام پر مامور ہو کہ زکوٰۃ جمع کرے، اس کی حفاظت کرے، حساب کی جانچ پڑتال کرے اور جمع کیا ہوا مال امام علیہ السلام ، ان کے  نائب امام یا فقراء و مساکین تک پہنچائے۔

۴۔ وہ کفار جنہیں زکوٰۃ دی جائے تو وہ دین اسلام کی جانب مائل ہوں یا جنگ میں یا پھر جنگ کے علاوہ مسلمانوں کی مدد کریں۔ اسی طرح وہ مسلمان جن کا ایمان کمزور ہو لیکن اگر ان کو زکوٰۃ دی جائے تو یہ زکو'ۃ  ان کے ایمان کی تقویت کا سبب بن جائے۔

۵۔ غلاموں کو خرید کر انہیں آزاد کرنا۔

۶۔ وہ مقروض جو اپنا قرض ادا نہ کرسکتا ہو۔

۷۔ فِی سَبِیلِ اللہ یعنی وہ کام جن کا فائدہ تمام مسلمانوں کو پہنچتا ہو مثلاً پل، ہسپتال یا مسجد بنانا، یا پھر ایسا مدرسہ تعمیر کرنا جہاں دینی تعلیم دی جاتی ہو، شہر کی صفائی کرنا نیز سڑکوں کو پختہ بنانا اور اسی طرح کتابوں کی اشاعت پر خرچ کرنا۔

۸۔ اِبنُ السَّبِیل یعنی وہ مسافر جو سفر میں وسائل سے محروم  ہوگیا ہو۔

مُستحِقّینِ زکوٰۃ کی شرائط

اسلام نے مستحقین زکوٰۃ کےلئے کچھ شرائط مختص کی ہیں کہ اگر ان میں درجہ ذیل شرائط پائی جائیں  تو انہیں زکوٰۃ دی جا سکتی ہے

1- ایماں: جس شخص کو اپنی زکوٰۃ دینا چاہتا ہو تو ضروری ہے کہ وہ مومن ہو، پس کافر مستحق زکوٰۃ نہیں ہے۔

2- جو فقیر شخص مال زکوٰۃ گناہ کے کام پر خرچ کرتا ہو تو ضروری ہے کہ اسے زکوٰۃ نہ دے جائے، بلکہ احتیاط یہ ہے کہ وہ شخص جسے زکوٰۃ دینا گناہ کی طرف مائل کرنے کا سبب ہو اگرچہ وہ اسے گناہ کے کام میں خرچ نہ بھی کرے تب بھی اسے زکوٰۃ نہ دی جائے۔اسی طرح جو شخص شراب پیتا ہو یا نماز نہ پڑھتا ہو اور اسی طرح جو شخص کُھلّم کُھلاّ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہو تو احیتاط واجب یہ ہے کہ اسے زکوٰۃ نہ دی جائے۔

3- انسان ان لوگوں کے اخراجات جن کی کفالت اس پر واجب ہو۔ مثلاً اولاد کے اخراجات  زکوٰۃ سے ادا نہیں کئے جا سکتت ۔پس والدین کو زکوٰۃ  دینا  یا والدین کی اپنی زکوٰۃ بچوں کو دینا صحیح نہیں ہے، اسی طرح دادا دادی اور یہ سلسلہ جتنا اوپر تک چلاجائے، اسی طرح اولاد کی اولاد اور یہ سلسلہ جتنا نیچے تک چلاجائے، اسی  طرح عقد دائمی والی بیوی کو بھی زکوٰۃ نہیں دے سکتا۔ لیکن اگر یہ لوگ زکوٰۃ لینے پر مجبور ہوں  مثلا کوئی ایسا مقروض جو  قرض ادا کرنے پر قادر نہ ہو، تو اس کو زکوٰۃ  دے سکتے ہیں۔

4- اگر زکوٰۃ دینے والا غیر سید ہو تو زکوٰۃ لینے والا سید (ہاشمی) نہ ہوناچاہئے ۔ اور ہاشمی سے مراد وہ لوگ ہیں  جن کی نسبت  پیغمبر اسلام کی جد امجد جناب ہاشم کی طرف ہیں۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018