17 شوال 1445 هـ   26 اپریل 2024 عيسوى 2:19 pm کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

 | مسلمان شخصیات |  ابن الخیرتین: امام محمد باقرعلیہ السلام
2021-08-28   661

ابن الخیرتین: امام محمد باقرعلیہ السلام

آپ کا پورانام محمد بن علی السجاد بن حسین الشھید بن علی بن ابی طالب علیھم السلام ہے، آپ سلسلہ اہل بیت علیہ السّلام کے پانچویں امام ہیں۔آپ کی والدہ محترمہ کا نام فاطمہ بنت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام ہے۔ جن کی کنیت ام عبد اللہ تھی۔ امام باقر علیہ السلام کی والدہ محترمہ وہ پہلی علوی خاتون ہیں جن کے بطن سے علوی فرزند کی پیدائش ہوئی اس حوالے سے آپ کو'' ابن الخیرتین'' بھی کہا جاتا ہے (یعنی نیکوں کی اولاد)

آپ کی ولادت (ایک قول کے مطابق)  بروز پیر 3  صفر 57ھ کو مدینہ منور میں ہوئی۔ واقعہ کربلا کے وقت آپ کا سن مبارک چار سال تھا۔

آپ کی کنیت  اباجعفر اور آپ کے القابات میں شاکر، ھادی، اور باقر کے نام معروف ہیں ۔ آپ کو باقر کا لقب آپ کے جد امجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی ہے کی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک بہت پارسا صحابی جناب جابر ابن عبدللہ انصاری سے ارشاد فرمایا "اے جابر! تم اس قدر عمر پاؤگے کہ میری ذریت میں سے ایک فرزند کا دیدار کرو گے جو میرے ہم نام ہونگے؛ وہ علم کا چیرنے پھاڑنے والا ہے یبْقَرُالعلم بَقْراً؛ علم کی تشریح کرتا ہے( جیسا کہ تشریح و تجزیہ کا حق ہے)جس کا نام باقر علیہ السلام ہے ۔ جب تمہیں زیارت کا شرف حاصل ہو تو آپ اسے میرا سلام پہنچا دینا ۔"

جابر کو ایک طویل عمر نصیب ہوئی ۔ ایک دن آپ امام زین العابدین علیہ السلام کے گھر گئے اس وقت امام محمد باقر علیہ السلام کم سن تھے ۔ جس وقت جابر کی نگاہ امام باقر علیہ السلام پر پڑی فوراً کہا " ادھر تشریف لائیں ! " پھر کہا۔ " زرا پیچھے تشریف لے جائیں امام پیچھے تشریف لے گئے۔ یہ دیکھ کر جابر نے کہا " خداوند کعبہ کی قسم ! یہ تو ہوبہو رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تصویر ہیں ۔" پھر امام زین العابدین علیہ السلام سے پوچھا " یہ کون ہے ؟ " امام علیہ السلام نے فرمایا " یہ میرے فرزند محمد باقر ہیں " یہ سن کر جابر اٹھے اور امام محمد باقر علیہ السلام کے قدم مبارک کا بوسہ لیا اور کہا " میں آپ پر فدا ہو جائوں اے فرزند رسول ! آپ کے جد بزرگوار حضرت رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو سلام کہلایا ہے ۔"یہ سن کر اما م محمد باقر علیہ السلام کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور فرمایا " جد بزرگوار پر لاکھوں بار درود وسلام جب تک کہ زمین اور آسمان قائم ہیں ، اور تم پر بھی اے جابر میرا سلام ہو کہ تم نے مجھ تک یہ سلام پہنچایا ۔"

اور آپ کی انگوٹھی پر "عزت اللہ " نقش تھا۔ اسی طرح امام باقرؑ نے اما م حسین علیہ السلام کی  وہ انگوٹھی بھی  پہنی جو آپ ؑ نے امام سجاد کو دی تھی جس پر "ان اللہ بالغ امرہ" لکھا ہوا تھا۔

آپ کی شہادت ٧ ذی الحجہ ١١٤ھ میں واقع ہوئی اس وقت آپ کا سن مبارک ٥٧ سال تھا۔آپ کو ہشام بن عبدالملک نے ابراہیم بن ولید کے توسط سے زہر دیا اور آپ کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی۔

آپ کی زوجہ کا نام فاطمہ بنت محمد بنت ابی بکر ہے جو ام فروہ کے نام سے معروف ہے۔

آپ کے عظیم کلمات میں سے ایک یہ ہے: کہ آپ نے فرمایا:

عَالِمٌ يُنْتَفَعُ بِعِلْمِهِ أَفْضَلُ مِنْ سَبْعِينَ أَلْفَ عَابِدٍ"،

" ایک ہزارعابد سے وہ ایک عالم بہترہے جو اپنے علم سے فائدہ پہنچا رہا ہو۔ "

اسی طرح آپ علیہ السلام فرماتے ہیں:

مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے نہ اسے سب و شتم کرتا ہے، نہ اسے محروم کرتا ہے اور نہ اس پر سوے ظن کرتا ہے"

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018