14 شوال 1445 هـ   23 اپریل 2024 عيسوى 4:43 pm کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2022-11-01   502

اہلبیت ؑ کے پیروکاروں کا اخلاق

حضرت امام جعفر صادق ؑ کے دسیوں فرامین اور وصیتیں موجود ہیں جن میں انہوں نے اپنے شیعوں اور پیروکاروں کی صفات کو بیان کیا ہے۔آپ کی احادیث مبارکہ میں تشیع کو ایک مکمل نظام حیات جو اسلامی تعلیمات کا آئینہ دار ہے کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ جب کوئی شیعہ کسی معاشرے میں زندگی کرتا ہے تو بھلائی کا باعث ہوتا ہے اور اپنے اردگرد کے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

آپ ؑ سے منقول ہے ہمارے شیعہ ہدایت والے ہیں،اہل تقوی ہیں، بھلائی والے ہیں،ایمان والے ہیں اور کامیابی و نصرت والے ہیں۔

مفضل سے مروی ہے امام فرماتے ہیں"احمقوں سے بچو،علی ؑ کے شیعوں کا پیٹ اور شرمگاہ (عمل حرام سے )پاکیزہ ہوتی ہے۔ وہ بہت کوشش کرنے والے ہوتے ہیں،ان کا عمل خالق کے لیے ہوتا ہےاور اسی کے ثواب کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔جب تم انہیں دیکھو تو یہی جعفر صادقؑ کے شیعہ ہیں۔

امام جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے فرماتے ہیں اے جابر کیا صرف یہ کافی ہے کہ کوئی پیروکار ہونے کا کہہ کر ہم اہلبیت ؑ کی محبت کا دعوی کرے؟ خدا کی قسم ہمارے شیعہ اللہ سے ڈرنےوالے اور اس کے اطاعت گزار ہیں۔ ہمارے شیعوں کی پہچان تواضع، خوف خدا،امانت داری،کثرت سے اللہ کا ذکر،روزہ،نماز،والدین سے حسن سلوک،غریب پڑوسیوں کی دیکھ بھال کرنا،مساکین کی سرپرستی ،مقروضوں ادائیگی قرض کرنا،یتیموں کا خیال رکھنا ،سچ بولنا،قرآن کی تلاوت کرنا اورلوگوں کے بارے میں فقط اچھی باتیں کرنا ہے،وہ اپنی علاقوں میں امانتوں کے امین ہوتے ہیں۔حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نےپوچھا اے فرزند رسولﷺ ہم آج یہ صفات ان میں نہیں دیکھتے؟آپ ؑ نے فرمایا اے جابر اس سے مذہب ختم نہیں ہوتے۔ایک آدمی کہے کہ میں علیؑ نے محبت کرتا ہوں اوراس کے ساتھ کوئی عمل نہ کرے؟؟؟اگر کوئی شخص کہے کہ میں نبی کرمﷺ سے محبت کرتا ہوں اور نبی اکرمﷺ علیؑ سے زیادہ شان والے ہیں اور یہ کہنے کے بعد نبی اکرمﷺ کی سیرت پر عمل نہ کرے تو اسے نبی اکرمﷺ کی محبت نے کچھ فائدہ نہ دیا۔اے لوگوں اللہ سے ڈرو اور عمل کرو اور اللہ اور کسی کے درمیان کوئی قرابت داری نہیں ہے۔اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جواس کی اطاعت کرے او ر اس سے ڈرے۔اے جابر اللہ کی قربت صرف اس کی اطاعت کے ذریعے  حاصل کی جا سکتی ہے ۔(اطاعت کے بغیر)صرف ہمارے ساتھ ہونا جہنم سے نہیں بچائےگا اور (عمل کے بغیر) کسی کے  پاس اللہ کے خلاف کوئی دلیل نہیں ہے۔جو اللہ کا فرمانبردار ہے وہ ہمارا دوست ہے اور جو اللہ کا نا فرمان ہے وہ ہمارا دشمن ہے۔ہماری ولایت صرف عمل اور تقوی کے ساتھ حاصل ہوتی ہے۔

امیر المومنینؑ سے مروی ہے آپ فرماتے ہیں ہمارے شیعہ ہماری دوستی میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے والے،ہماری مودت کی بنا پر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اور ہمارے امر کو زندہ رکھنے کے لیے ایک دوسرے سے میل جول رکھنے والے ہوتے ہیں،ہمارے شیعہ اگر غصے میں ہوں تو کسی پر ظلم نہیں کرتے اور اگر خوش ہوں تو زیادتی نہیں کرتے،ہمارے شیعہ اپنے ہمسایوں کے لیے باعث برکت ہوتے ہیں اور اپنے دوستوں پر شفیق ہوتے ہیں۔

اہل بیت علیہم السلام کے سلسلۂ نسب سے تعلق رکھنے والے ہستیوں  کی تعلیمات میں معاشرت اور لوگوں کے ساتھ تعلق کے بارے میں تفصیل سے بتاتی ہیں ابو اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا آپ نے فرمایا: میں تم کو تقوی الہی، اپنے دین میں پرہیز گاری، خدا کی راہ میں کوشش کرنے، سچ بولنے، امانت کو ادا کرنے، چاہے وہ امانت کسی نیک شخص کی ہو یا کسی برے انسان کی، طولانی سجدے کرنے اور ہمسایوں سے اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ محمد (ص) بھی انہی چیزوں کی تبلیغ کرنے کے لیے مبعوث ہوئے تھے۔اہل سنت کی نماز با جماعت میں نماز پڑھو اور انکے جنازوں میں شرکت کرو اور انکے مریضوں کی عیادت کرو اور انکے حقوق کو ادا کرو، کیونکہ تم میں سے جو بھی دین دار ہو، سچ بولنے والا ہو، امانت دار ہو اور لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئے تو کہا جائے گا کہ:یہ شحص شیعہ ہےاور یہ وہ کام ہیں کہ جو مجھے خوشحال کرتے ہیں۔ تقوی اختیار کرو، ہمارے لیے باعث زینت بنو نہ باعث ننگ و عار۔امام ؑ فرماتے ہیں لوگوں کو زبان کے بغیر دعوت دو ، تقوی،اجتہاد(اللہ کی اطاعت میں عمل کرنے  کے لیے سعی کرو)نماز، اور بھلائی یہ   سب دعوت دہندہ ہیں۔

ابو عبداللہ ؑ سے زید شحام روایت کرتے ہیں ان (شیعوں ) میں سے جن کو دیکھو کہ وہ ہماری اطاعت کرتے ہیں اور ہماری بات پر عمل کریں انہوں سلام کہو اور بتاو کہ میں انہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں،دین میں ورع کا حکم دیتا ہوں،اللہ کے لیے کوشش کرو،سچ بولو،طویل سجدے کرو،اچھی پڑوسی بنو نبی اکرمﷺ انہی تعلیمات کے لیے آئے تھے۔تم امانتیں ان کو ادا کرو جس نے امانتیں رکھی ہیں چاہے وہ نیک ہو یا بدنیک ہو  اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آو۔لوگ کہیں کہ یہ جعفری ہےمجھے اس سے خوشی ہوتی ہے  اور اس عمل کرنےو الے کی طرف سے مجھے خوشی ملتی ہے جب لوگ ایسی صفات کے مالک کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ جعفر صادقؑ کا ادب ہے۔خدا کی قسم مجھے میرے باپ نے بتایا کہ جب کسی  قبیلے میں امام علیؑ کا شیعہ ہوتا ہے تو وہ اس کی زینت ہوتا ہے ان کی امانتیں ادا کرتا ہے(وہ سب سے زیادہ امین اور اچھا امانت دار ہوتا ہے)ان کے حقوق کو ادا کرتا ہے،ان سب سے زیادہ سچ بولتا ہے،لوگ اپنی وصیتیں اور امانتیں اس کے سپرد کرتے ہیں۔جب قبیلے سے اس کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں اس جیسا کوئی نہیں کیونکہ وہ امانتیں ادا کرتا ہے اور سچ بولتا ہے۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018