11 شوال 1445 هـ   20 اپریل 2024 عيسوى 12:06 pm کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2021-12-02   627

سورۃ الفاتحہ ۔۔۔۔ام القرآن و سبع المثانی

سورتوں کی ترتیب کے حوالہ سے سورہ فاتحہ قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت ہے۔ یہ سورہ قرآن مجید کا افتتاحیہ اور دیباچہ ہونے کی وجہ سے اس کانام فاتحہ رکھا گیا ہے۔ اسی طرح قرآن مجید کی یہ واحد سورت ہے جو مکمل آیات کے ساتھ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئی ہے ۔

سورۂ حمد سات آیتوں پر مشتمل  سورہ ہے اسی مناسبت سے اس سورے کو "سبع المثانی" بھی کہا جاتا ہے۔

یہ سورہ مکیہ سورتوں میں سے ہے کیونکہ یہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔ البتہ بعض کے نزدیک یہ سورت دودفعہ نازل ہوئی ہے ایک دفعہ مکہ میں اور دوسری دفعہ مدینہ میں ۔ کسی سبب اور حالات کی وجہ سے دوسری مرتبہ نازل ہوئی ہے۔

اس سورہ کے کئی نام  ہیں۔

ان  اسماء میں سے ایک نام "فاتحۃ الکتاب" ہے۔ اور فاتحہ اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ سورہ قرآن کریم کی پہلی سورت ہے اور اسی سورے سے قرآن کریم کی افتتاح ہوتی ہے۔ اور ہر نماز کا آغاز بھی سورۃ فاتحہ سے ہی ہوتا ہےاور اس  سورے کی تلاوت کے بعد قرآن کریم کی کسی بھی سورے کی تلاوت کیجاسکتی ہے۔

اس سورے کا ایک نام "حمد" ہے کیونکہ اس سورے کی ابتداء "الحمد للہ" خدا کی حمد و ثنا سے ہوتی ہے ۔

اس سورے کا نام "ام الکتاب" بھی ہے کیونکہ باقی تمام سورتوں کا خلاصہ اور جوہر اس میں موجودہے۔اور اس سورت میں پروردگار عالم کی حاکمیت مطلقہ اورمقام ربوبیت کا بیان کے ساتھ بندوں کی عبودیت کا بیان بھی ہے۔

اس سورے کو "ام القرآن" بھی کہا جاتا ہے۔ جیساکہ ہمارے بنی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ

"والَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِي التَّوْرَاةِ وَ الْإِنْجِيلِ وَ لَا فِي الزَّبُورِ وَ لَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلَهَا، وَ هِيَ أُمُّ الْكِتَابِ وَ أُمُّ الْقُرْآنِ "

قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے خدا وند عالم نے تورات، انجیل، زبور یہاں تک کہ قرآن میں بھی اسی کوئی سورة نازل نہیں فرمائی اور یہ ام الکتاب ہے۔

اس سورہ کو سبع المثانی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ سات آیتوں پر مشتمل ہے۔ اور ہر نماز میں دودفعہ پڑھی جاتی ہے۔ اور یہ سورت دودفعہ نازل ہوئی ہے ایک دفعہ مکہ میں اور ایک دفعہ مدینہ میں ۔

فضائل:

کتابوں میں اس سورے کی بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں۔ جیساکہ امام علی علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : "

إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ وَ لَقَدْ آتَيْناكَ سَبْعاً مِنَ الْمَثانِي وَ الْقُرْآنَ الْعَظِيمَ‏ فَأَوْرَدَ الِامْتِنَانَ عَلَيَ‏ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَ جَعَلَهَا نَظِيرَ الْقُرْآنِ لِأَنَّ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ أَشْرَفُ مَا فِي كُنُوزِ الْعَرْشِ وَ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى خَصَّ مُحَمَّداً وَ شَرَّفَهُ بِهَا وَ لَمْ يُشْرِكْ فِيهَا أَحَداً مِنْ أَنْبِيَائِهِ مَا خَلَا سُلَيْمَانَ فَإِنَّهُ أَعْطَاهُ مِنْهَا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ‏ أَ لَا تَرَاهُ يَحْكِي عَنْ بِلْقِيسَ حِينَ قَالَتْ- إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتابٌ كَرِيمٌ إِنَّهُ مِنْ سُلَيْمانَ وَ إِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ‏

أَلَا فَمَنْ قَرَأَهَا مُتَعَمِّداً لِمُوَالاةِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه و آله مُنْقَاداً لِأَمْرِهَا مُؤْمِناً بِظَاهِرِهَا وَ بَاطِنِهَا أَعْطَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ بِكُلِّ حَرْفٍ مِنْهَا حَسَنَةً كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهَا أَفْضَلُ لَهُ مِنَ الدُّنْيَا بِمَا فِيهَا مِنْ أَصْنَافِ أَمْوَالِهَا وَ خَيْرَاتِهَا وَ مَنِ اسْتَمَعَ إِلَى قَارِئٍ يَقْرَؤُهَا كَانَ لَهُ قَدْرُ ثُلُثِ مَا لِلْقَارِئِ فَلْيَسْتَكْثِرْ أَحَدُكُمْ مِنْ هَذَا الْخَيْرِ الْمُعْرِضِ لَهُ فَإِنَّهُ غَنِيمَةٌ وَ لَا يَذْهَبَنَّ أَوَانُهُ فَتَبْقَى فِي قُلُوبِكُمُ الْحَسْرَةُ "

اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا: اے محمد (ص) ! بتحقیق ہم نے آپؐ کو سبع مثانی اور قرآن عظیم عطا کیا ہے۔ پس اللہ نے مجھے فاتحۃ الکتاب عنایت کرنے کے احسان کا علیحدہ ذکر فرمایا اور اسے قرآن کا ہم پلہ قرار دیا۔ بے شک فاتحۃ الکتاب عرش کے خزانوں کی سب سے انمول چیزہے جسے اللہ تعالی نے اپنے نبیؐ سے مختص کیا ہے جس میں دوسرے کسی پیغمبر کو شریک نہیں کیا ہے۔ سوائے بسم اللہ کے جس میں صرف سلیمان پیغمبر شریک ہیں کہ اللہ تعالی نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو بسیم اللہ الرحمن الرحیم عطا فرمایا جناب سلیمان نے جب ملکہ سبا کو خط لکھا تو اس کا سرنامہ بسم اللہ ہی کو قرار دیا۔ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتابٌ كَرِيمٌ إِنَّهُ مِنْ سُلَيْمانَ وَ إِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ‏

 یہ (مراسلہ) ہے سلیمان کی طرف سے اور بے شک یہ ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم ، پس جو بھی محمد و آل محمد کی محبت کے عقیدے کے ساتھ پڑھے تو ہر ایک حرف کے بدلے ایسا حسنہ اسے دیا جائے گا جو دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہے۔ اور اگر کوئی سورہ فاتحہ کی تلاوت سنئے تو  اس سننے والے کو تلاوت کرنے والے کا ایک تہائی برابر ثواب ملے گا۔پس اگر کوئی اس نیکی میں اضافہ کرے تو یہ لمحہ اس کے غنیمت ہے۔ اور اس کے دل میں مزید نیکی کی خواہش  باقی رہے گی۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جابر بن عبد  اللہ انصاری سے فرمایا

کیا تمہیں سب سے فضیلت والی سورت کی تعلیم دوں جو خدا نے اپنی کتاب میںنازل فرمائی ہے؟ جابر نے عرض کیا جی ہاں میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھےاس کی تعلیم دیجئے۔ آنحضرت نے سورہ حمد جو ام الکتاب ہے انہیں تعلیم فرمائی اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ سورہ حمد موت کے علاوہ ہر بیماری کے لئے شفاء ہے۔

قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وتَعَالَى:‏ قَسَمْتُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ بَيْنِي وبَيْنَ عَبْدِي، فَنِصْفُهَا لِي ونِصْفُهَا لِعَبْدِي، ولِعَبْدِي مَا سَأَلَ، إِذَا قَالَ الْعَبْدُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ،‏ قَالَ اللَّهُ جَلَّ جَلَالُهُ: بَدَأَ عَبْدِي بِاسْمِي، وحَقٌّ عَلَيَّ أَنْ أُتَمِّمَ لَهُ أُمُورَهُ وأُبَارِكَ لَهُ فِي أَحْوَالِهِ، فَإِذَا قَالَ‏: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِينَ‏، قَالَ اللَّهُ جَلَّ جَلَالُهُ: حَمِدَنِي عَبْدِي، وعَلِمَ أَنَّ النِّعَمَ الَّتِي لَهُ مِنْ عِنْدِي، وأَنَّ الْبَلَايَا الَّتِي إِنْ دُفِعَتْ عَنْهُ فَبِتَطَوُّلِي، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أُضِيفُ لَهُ إِلَى نِعَمِ الدُّنْيَا نِعَمَ الْآخِرَةِ، وأَرْفَعُ عَنْهُ بَلَايَا الْآخِرَةِ كَمَا دَفَعْتُ عَنْهُ بَلَايَا الدُّنْيَا، فَإِذَا قَالَ‏: الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ‏، قَالَ اللَّهُ جَلَّ جَلَالُهُ: شَهِدَ لِي بِأَنِّي الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ، أُشْهِدُكُمْ لَأُوَفِّرَنَّ مِنْ رَحْمَتِي حَظَّهُ، ولَأُجْزِلَنَّ مِنْ عَطَائِي نَصِيبَهُ،

فَإِذَا قَالَ:‏ مالِكِ يَوْمِ الدِّينِ‏، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وجَلَّ: أُشْهِدُكُمْ كَمَا اعْتَرَفَ أَنِّي أَنَا مَالِكُ يَوْمِ الدِّينِ، لَأُسَهِّلَنَّ يَوْمَ الْحِسَابِ حِسَابَهُ، وَ لَأَتَقَبَّلَنَّ حَسَنَاتِهِ، وَ لَأَتَجَاوَزَنَّ عَنْ سَيِّئَاتِهِ، فَإِذَا قَالَ:‏ إِيَّاكَ نَعْبُدُ، قَالَ اللَّهُ‏ عَزَّ وجَلَّ: صَدَقَ عَبْدِي إِيَّايَ يَعْبُدُ، أُشْهِدُكُمْ لَأُثِيبَنَّهُ عَلَى عِبَادَتِهِ ثَوَاباً يَغْبِطُهُ كُلُّ مَنْ خَالَفَهُ فِي عِبَادَتِهِ لِي، فَإِذَا قَالَ:‏ وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ،‏ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وجَلَّ: بِيَ اسْتَعَانَ والْتَجَأَ، أُشْهِدُكُمْ لَأُعِينَنَّهُ عَلَى أَمْرِهِ، ولَأُغِيثَنَّهُ فِي شَدَائِدِهِ، ولَآخُذَنَّ بِيَدِهِ يَوْمَ نَوَائِبِهِ، فَإِذَا قَالَ‏: اهْدِنَا الصِّراطَ الْمُسْتَقِيمَ‏ ـ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ ـ قَالَ اللَّهُ جَلَّ جَلَالُهُ: هَذَا لِعَبْدِي، ولِعَبْدِي مَا سَأَلَ، قَدِ اسْتَجَبْتُ لِعَبْدِي وأَعْطَيْتُهُ مَا أَمَّلَ، وآمَنْتُهُ مِمَّا مِنْهُ وَجِلَ"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ"میں نے فاتحہ کتاب کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دی ہے۔ اس کا نصف حصہ میرا ہے اور نصف میرے بندوں کا ہے۔ اور میرے بندے نے جو سوال کیا وہ اسے ملے گا۔ جب میرا بندہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھتا ہے تو اللہ عز و جل فرماتا ہے " میرے بندے نے میرے نام سے شروع کیا ہے تو یہ میرے لئے ضروری ہے کہ اس کے امور کو مکمل اور بابرکت بنادئے"اور جب بندہ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ کہتا ہے تو اللہ عز و جل فرماتا ہے " میرے بندے نے میری حمد بیان کی ہے اور یہ جانتے ہیں کی اس کے پاس جو نعمتیں ہیں وہ میری طرف سے ہیں  اور جو مصیبتیں اس سے دفع ہوئی ہے وہ بھی میری طرف سے ہی ہے۔ اور میں یہ تمہیں گواہی دیتا ہوں کہ میں اس بندے کے لئے دنیا کی نعمتیں  آخرت کی نعمتوں سے دوگنا کرتا ہوں اور آخرت کی مصیبتیں اس سے دور کرتا ہوں جس طرح ان سے دنیا کی مصیبتیں دور کردی ہے۔ اور جب بندہ  کہتا ہے الرَّحْمَنِ الرَّحِيم تو اللہ عز و جل فرماتا ہے "میرے بندے نے میری ثنا بیان کی ہے میں تمہیں گواہی دیتا ہوں کہ میری رحمت اس کے حصہ کو بڑھا دیتی ہے اور میں اس کے حصہ سے دوگنا اس کو عطا کرے گا۔

جب بندہ کہتا ہے مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ تو اللہ عز و جل فرماتا ہے "میرے بندے نے اعتراف کیا ہے کہ میں یوم جزاء کا مالک ہے، تو میں حساب و کتاب کے دن اس کے حساب کو آسان کرونگا  اور اس کے تمام حسنات کو قبول کرونگا اور اس کی خطاؤں کو معاف کرونگا۔

اور جب بندہ کہتا ہے إِيَّاكَ نَعْبُدُ تو اللہ فرماتا ہے "میرے بندے نے سچ کہا  کہ وہ صرف میری ہی عبادت کرتا ہے۔ میں تمہیں گواہی دیتا ہوں کہ میں اسے اس کی عبادت کا  ایسا اجر دوں گاکہ جو میری عبادت کی مخالفت کرتے ہیں وہ اس اجر پر رشک کرے گا۔

جب بندہ کہتا ہے وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ تو اللہ فرماتے ہیں:میرے بندے نے مجھ سے مدد اور پناہ مانگی ہے۔ میں تمہیں گواہی دیتا ہوں  کہ میں اس کے کام میں اس کی مدد کرونگا اور مشکلات کے وقت اس کی مدد کرونگا اور اس کے ہاتھ پکڑکر اسے نجات دونگا۔

جب بندہ کہتا ہے: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ

تو اللہ فرماتا ہے "یہ ساری چیزیں میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کو وہی چیز ملے گی جس کا اس نے سوال کیا اور وہ جو چاہئے میں اسے عطا کرتا ہوں اور اسے ہر اس چیز سے محفوظ رکھوں گا جس سے اس کو خوف لاحق ہوتا ہے۔

اسی طر ح رسوال اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

"أَيُّمَا مُسْلِمٍ قَرَأَ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ أُعْطِيَ مِنَ الْأَجْرِ كَأَنَّمَا قَرَأَ ثُلُثَيِ الْقُرْآنِ وأُعْطِيَ مِنَ الْأَجْرِ كَأَنَّمَا تَصَدَّقَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ ومُؤْمِنَةٍ"

جو مسلمان سورہ حمد پڑھے اس کا اجر و ثواب اس شخص کے برابر ہے جس نے دو تہائی قرآن کی تلاوت کی ہو اور اسے اتنا ثواب ملے گا گویا اس نے ہر مومن اور مومنہ کو ہدیہ پیش کیا ہو۔

دوسری جگہ پر فرماتے ہیں:

 مَنْ‏ قَرَأَ سُورَةَ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ أَعْطَاهُ اللَّهُ بِعَدَدِ كُلِّ آيَةٍ أُنْزِلَتْ مِنَ السَّمَاءِ فَيُجْرِي [فَيَجْزِي‏] بِهَا ثَوَابَهَا"

جو بھی سورہ فاتحہ کی تلاوت کرے گا تو اللہ تعالی اسے ہر آیت کے مقابلے میں  ثواب دے گا۔

وقال ايضا: "والَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِي التَّوْرَاةِ والْإِنْجِيلِ ولَا فِي الزَّبُورِ ولَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلَهَا ، وهِيَ أُمُّ الْكِتَابِ وأُمُّ الْقُرْآنِ، وهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي، وهِيَ مَقْسُومَةٌ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وبَيْنَ عَبْدِهِ ولِعَبْدِهِ مَا سَأَلَ".

قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے خدا وند عالم نے تورات، انجیل، زبور یہاں تک کہ قرآن میں بھی اسی کوئی سورة نازل نہیں فرمائی اور یہ ام الکتاب ہے اور یہ سات آیتوں والی سورت ہے، یہ وہ سورت ہے جو خدا اور بندے کے درمیاں مقسوم ہے ۔ اور بندے کےلئے وہ سب کچھ ملے گا جس کا وہ تقاضا کرتا ہے۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018