6 ربيع الثاني 1446 هـ   9 اکتوبر 2024 عيسوى 1:11 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

ہم کون ہیں

اس نئی اسلامی ویب سائٹ میں ایک معتدل طرز فکر کو اپنایا گیا ہے جس میں ہم علمی اور عصری وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی بات آپ تک پہنچائیں گے تاکہ ایک معتدل انسانی فکر کا معاشرہ تشکیل دیا جا سکے ۔

تخلیق، خالق اور دین کے بارے میں آپ کے سوالوں کا جواب دیا جاے گا۔۔

انسانی زندگی میں دین کا وجود اور اس کے فوائد پر بحث کی جاے گی۔۔

اس میں ہر بات کو فطرت سلیم پر پرکھا جائے گا قبل اس کے کہ سقیم  افکار اور آئیڈیالوجی اس پر غالب آکر فطرت سلیم کو بکھیر دے، غلط سوچ اسے ٹکڑے ٹکرے کرے اورحقیقت سے دور پھینک دے۔

اسلام...... کیوں؟ یہ ویب سائٹ بطور انسان آپ کو دعوت دیتی ہے اس میں کوئی متفقہ اصول نہیں ہے اس میں موجود ہر فکرکوعمیق اورگہری نظر سے پرکھا جائے گا کسی کو غلط نہیں ٹھہرایا جائے گا کبھی بحث و تمحیض کی جائے گی کبھی قائل ہونا پڑے گا تو کبھی قائل کیاجائے گا. یہ  گفتگو اور بحث و مباحثے  کے لیے ایک موزوں مقام ہے اس کی پہلی اور آخری شرط حقیقت کی تلاش ہے. اسکے علاوہ کچھ نہیں۔

کوشش کیجائے گی کہ ملکر اسلام سےغبار کوہٹایا جائے اور اسلام کی شکل بگڑنے سے پہلے اسے حقیقت کے دھاگوں میں پرویاجائے. اس کے ذریعےتقلیدی ذہنیت کو حکمت کا سہارا دیا جائے گا، کھلے اذہان سے بحث کرنے والوں اور حقیقت کےمتلاشی لوگوں پر سوچ کے نئے نئے دریچے کھلیں گے،

لکھنے کو الفاظ بہت ہیں مگر سطریں کم  ہیں

مقصد ایک ہے

کہ "ایک مثالی انسان بنانا"

ہاں اس کی کوئی انتہا نہیں کیونکہ یہ ایک ایسا صاف چشمہ ہے جس سے فرات فکر پھوٹتی ہے۔

یہ وہ کلمۃاللہ ہے کہ جب تمام سمندر اور دریا خشک ہو جائیں گے تب بھی یہ باقی رہے گا۔

کچھ وہم پرستوں نے دین کے مقاصد کو اپنی ناقص فکر پر جانچا اور اللہ کی معرفت میں شدت پسندی سے کام لیا، انہوں نے اپنی سوچ سے کوئی تصوراتی اللہ بنایا اور اسی پر قانع ہوئے اور اسی کودین سمجھ کر عمل پیرا ہونے لگے اور سوچا کہ وہی اللہ کے وکیل ہیں اور جو کچھ کرتے تھے وہ خدا کی طرف منسوب کرتے رہے یہاں تک کہ قتل ناحق ان کا دین بن گیا ، خودپرستی ان کا راستہ بن گئی اورانہوں نےشدت پسندی کوزندگی کا حصہ بنا لیا۔

 

             ویب سائٹ " اسلام ۔۔کیوں؟"

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018