15 شوال 1445 هـ   24 اپریل 2024 عيسوى 4:24 pm کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

2021-07-30   1238

یوم ترویہ

الترویہ مادہ (ر,و,ی) سے ماخوذ ہے جس کامعنی سیراب کرنا ہے۔ اصطلاح میں یوم ترویہ سےمرادآٹھ ذوالحجۃ ہے۔اس دن بیت اللہ کی زیارت کرنےوالے اورحجاج کرام مکہ سے منٰی کا سفر اختیار کرتے ہيں اور وہاں ایک رات توقف کرنے کے بعدعرفات کی طرف جانا پڑتا ہے۔ منیٰ میں پانی کی شدید قلت ہے،اس لیے حجاج کرام کومکہ ہی سے اپنے ہمراہ پانی ساتھ لے کر جانا پڑتا ہے اس خاص کیفیت کو "ترویہ" کہا جاتا ہے۔

اگرتاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو اس روز حجاج کرام مکہ سے منٰی کی طرف عزیمت کرتے ہیں اوررات وہیں قیام کرکے صبح عرفات پہنچتے ہیں ۔ یہاں پر نہ پانی ہے اور نہ ہی کوئی سبزہ وغیرہ بلکہ یہ ایک بنجر زمیں ہے۔ جیساکہ عبیداللہ بن علی حلبی نے امام صادق علیہ السلام سے یوم الترویہ کی وجہ تسمیہ کے بارے میں سوال کیا تو امام علیہ السلام نے جواب دیتے ہوئے فرمایا"اس کی وجہ تسمیہ یہ ہےکہ عرفات میں پانی نہیں ہے لھذا لوگ مکہ سے پانی کا اہتمام کرکے چلتے تھے، اور لوگ ایک دوسرے سے ترویتم ترویتم کہتے تھے۔ لھذا اس مناسبت سے اس دن کا نام یوم ترویہ پڑگیا۔

یہ مختلف وجوہات میں سے ایک وجہ ہے ،جبکہ محققین نے دیگر وجوہات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ترویہ کا اصل وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مناسک حج ، حج کے طریقے اور مناسک حج کہاں سے شروع کرنا ہیں یہ سب کچھ دیکھا دئیے۔ چنانچہ  ترویہ کے دن جبریل علیہ السلام نے زوال شمس کے قریب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آکر فرمایا " اے ابراہیم آپ اور خانوادہ کو پانی سے سیراب کیجئے کیونکہ مکہ اور عرفات کے مابین کوئی پانی نہیں ہے۔ پس اس مناسبت سے ترویہ نام رکھا گیا۔

فقہی نقطہ نگاہ سے اس دن حجاج کرام دوبارہ احرام پہن کر تلبیہ پڑھتے ہوئے  مناسک حج اور عمرہ بجالاتے ہیں۔

اور اس دن حضرت امام حسین علیہ السلام اپنے عظیم انقلاب کے لئے عراق کی طرف عازم سفر ہوئے۔

اس دن کے اعمال میں سے سب افضل ترین عمل اللہ کے نزدیک روزہ رکھنا ہے جیساکہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں  " أنّ صوم هذا اليوم ـ ويقصد يوم التروية ـ يعادل كفارة ستين سنة". ترویہ کے دن کا روزہ ساٹھ سال کے کفارے کے برابر ہے۔

ترویہ

ترویہ

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018