17 شوال 1445 هـ   25 اپریل 2024 عيسوى 2:08 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

 | اسلامی ممالک کے وسائل اور توانائیاں |  مشرق وسطیٰ کے اسلامی ممالک میں تیل کے ذخائر
2022-04-10   1044

مشرق وسطیٰ کے اسلامی ممالک میں تیل کے ذخائر

تیل تیسری دنیا کے ممالک میں پانچ ہزار سال سے موجود ہے۔اسے سب سے پہلے سامریوں نے نکالا تھا۔ یہ ایک ٹھوس مادے کی شکل میں عراق اور اس کے ارد گرد کے علاقوں سے نکالا گیا اور وہ لوگ اسے تعمیرات میں استعمال کرتے تھے۔ اہل بابل کے دور میں اسے کئی اور مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا۔ دجلہ اور فرات کے لوگ اسے اپنے پانی کے کنووں کی کھدائی اور اپنے جانوروں کے بعض امراض کے علاج کے لیے استعمال کرتے تھے۔

عربی میں تیل کے لیے لفظ "نفط" استعمال کیا جاتا ہے یہ لفظ سب سے پہلے بابلیوں نے استعمال کیا تھا پھر ان سے ہی عربی میں منتقل ہوگیا۔ لفظ نفط نے ایک سیاسی حیثیت اختیار کر لی اس کے ساتھ ساتھ یہ اقتصادی،جیالوجی اور صناعت میں بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔

مشرق وسطی کے ممالک دنیا میں سب سے زیادہ تیل رکھنے والے ممالک ہیں اور اسی وجہ سے مالدار بھی ہیں۔1985ء اوپیک ممالک کے ذخائر تقریباً 509.7 بلین بیرل تھے۔مشرق وسطی کے ممالک کے حصہ 69 فیصد ہے۔ یہ ذخائر 1990 میں بڑھ کر (771.6) بلین ہو گئے،اس میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کا تناسب تقریباً 77 فیصد تھا، 1995 میں تنظیم کے ذخائر بڑھ کر تقریباً (816,07) بلین ہو گئے، جن میں مشرق وسطیٰ کا حصہ (79.34) فیصد تھا، اور 1999 میں تنظیم کے ذخائر (819.92) بلین بیرل تھے، جن میں مشرق وسطیٰ کا حصہ تقریباً (81) فیصد تھا۔

اسلامی ممالک میں تیل کے ذخائر کو مجموعی طور پر اوپیک ممالک کے مقابلے میں دکھایا گیا ہے۔ اگرچہ یہ مقدار حقیقت سے کم ہے، لیکن اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ خاص طور پر عرب دنیا اور کچھ اسلامی ممالک کے وسیع علاقوں میں تیل کے ذخائر موجود ہیں،کچھ علاقے ایسے ہیں جو تحقیق اور کھدائی کے دائرے میں نہیں آئے۔اس کے علاوہ بہت سے وسیع میدان ہیں اس میں بھی شامل نہیں ہیں۔ کچھ دریافتیں بعد  ہوئی ہیں اور ان اعداد و شمار میں شامل نہیں ہیں، جیسا کہ اس وقت سمجھا جاتا تھا، یہ اس وقت دریافت ہونے والے دیگر شعبوں کے مقابلے میں چھوٹا تھا، یا یہ کہ اس کا تیل بھاری یا گندھک والی قسم کا تھا۔

ہم اسلامی ممالک میں تیل کے ذخائر کو (1000) سے زیادہ حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں، جن کی درجہ بندی عظیم اور بڑے حصوں میں کی گئی ہے، جن میں سے ہر ایک (5) بلین بیرل سے زیادہ ہے، اور اس میں دنیا کے دو سب سے بڑے فیلڈ شامل ہیں: غاور فیلڈ یہ کویت میں  ہےسعودی عرب میں برقان فیلڈ ہے  ان میں سے ہر ایک کے ذخائر (80) بلین بیرل تیل سے زیادہ ہیں اور باقی ذخائر (500) ملین بیرل تیل سے زیادہ کے ہیں، اور آخر میں ایسے فیلڈ ہیں، جن میں سے ہر ایک کے ذخائر ملین بیرل تیل 500 سے کم ہیں۔

ہم ان فیلڈز کو سیلف پروپیلڈ فیلڈز اور خودکار ادائیگی فیلڈز میں تقسیم کر سکتے ہیں، ان میں فرق یہ ہے کہ ان سے تیل نکالنے کے طریقہ کار یہ خود مختلف ہیں پہلا آسانی سے نکالتا ہے اور دوسرا مشکل تکنیکی آپریشنز، نکالنے کے آلات اور پیچیدہ مشینوں کی مدد سے نکالتا ہے۔ایک کو وہاں استعمال کیا جاتا ہے جہاں تیل زمین کے نزدیک ہوتا ہے اور دوسری مشین کو وہاں استعمال میں لایا جاتا ہے جہاں  تیل بہت گہرائی میں ہوتا ہے اور ایک پیچیدہ عمل کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔

دونوں طرح سے تیل نکالنے میں زیادہ لاگت نہیں آتی ۔سمندر کی تہہ سے تیل نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے اور اس پر خرچ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔اسلامی علاقوں میں تیل زیادہ تر آسانی سے خشکی سے ہی نکالا جاتا ہے جیسے روزانہ  لاکھوں بیرل تیل شمالی عراق کی فیلڈز سے نکالا جاتا ہے۔


جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018