15 شوال 1445 هـ   24 اپریل 2024 عيسوى 3:36 am کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

 | مسلمان شخصیات |  جون غلام ابوذر غفاری
2020-05-15   696

جون غلام ابوذر غفاری

جَون بن حوی حضرت ابوذر غفاری کے سیاہ فام غلام تھے جنہوں نے پہلی صدی ہجری میں زندگی گزاری ۔ حضرت علیؑ نے جون کو خرید نے کے بعد حضرت ابوذر غفاری کو ھدیتا َعطا کیا تھا ۔جون اپنے آقا حضرت ابو ذر غفاری کی بہت زیادہ خدمت کیا کرتے تھے۔وہ ربذہ میں بھی اپنے آقا کے ساتھ رہے،یہاں تک کہ ربذہ کے مقام پرحضرت ابوذر غفاری کی روح پرواز کر گئی ۔ جَون حضرت ابوذر غفاری کی وفات  کےبعد مدینہ آ کر حضر ت امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ کے ساتھ رہے۔ جب حضرت علیؑ شہید ہو گئے تو وہ حضرت امام حسن ؑ کے سائے امامت میں زندگی گزارنے لگے۔ حضرت مام حسن ؑ کے شھادت کے بعد امام حسینؑ کے سائے شفقت میں رہے ۔ قافلہ حسینی ؑ  جب کربلا کی طرف روانہ ہوئے تو جون بھی اس قافلہ میں شامل ہو کر کربلا پر قدم رکھا ۔ انہوں نے امام عالٰی مقام کی نصرت کرتے ہوئے اپنی جان قربان کردی۔ جون حضرت امام حسین ؑ کے ان وفادار اصحاب میں سے شمار ہوتےہیں جن کو شھادت کی اعلٰی منزل نصیب ہوئی۔جون کی عظمت کےلئے یہی کافی ہے کہ امام زمانہ  ؑ زیارت اناحیہ اور رجیہ میں آپ پر اس طرح سے سلام بھیجتے ہیں:السلام علٰی جون مولٰی ابی ذرغفاری۔

حضرت جون کے بارے میں المامقانی قدس سرہ نے اس طرح کہا ہے کہ:جون کی تربیت عظیم المرتبت اور جلیل القدر صحابی ِرسولؑ حضرت ابوذر نے کی۔انہوں نےاپنی زندگی حضرت سید الشھداء کے سائے امامت میں گزاری اور آخری حیات جوانان ِجنت کے سردار کی ہم نشینی میں بیٹھ کر عظمت وشرافت کی اعلٰی منزل پر فائز ہوئے۔ انہوں نے سید الشھداءؑ کی ہمراہی میں جام شھادت نوش فرمائی۔

 تاریخ وفات کے بارے میں یوں بیان ہوئی ہے کہ دس محرم کے دن وہ حضرت امام حسینؑ کی خدمت میں حاضر ہو کے آفتابِ امامت کے دشمنوں کے ساتھ جنگ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، تو امام ؑ نے فرمایا: آپ نے ہماری اطاعت میں زندگی گزاری ہے اب آپ ہماری اطاعت کرنا ضروری نہیں ماری طرف سے آپ آزاد ہے، آپ یہاں سے جاسکتے ہیں ،امام کی یہ بات سنتےہی وہ مضطرب ہو کر اما م سے گویا ہوئے۔اے نواسہ رسولﷺ یہ انصاف کا تقاضہ نہیں کہ اچھے اوقات میں آپ کے ساتھ رہے اور مشکل اوقات میں آپ کو چھوڑ کر جدا ہو جاؤں یہ میری لئے ناممکن ہے  ۔کچھ مدت گزرنے کے بعد' جون نہایت محبت اور رقت آمیز لہجے میں دوبارہ  امام سے اسطرح التماس کی ،مولا بیشک میرے جسم بدبودار ہے میں پست نسب اور کالے رنگ کا غلام ہوں آپ نے مجھے جنت کی ہوا سے معطر فرمائیں  تاکہ  میرا جسم خوشبودار ہو سکے۔مولا  میرے نسب کو شرف اور بلندی عطا کریں اور میرا چہرہ پر نور بنادیجئے خدا کی قسم اے فرزندِ رسول ﷺ میں آپ سے اس وقت تک جدا نہیں ہوجاؤں گا جب تک میرے کالے جسم میں موجود خون آپ کے خون کے ساتھ مل نہ جائے  یعنی شھاد ت حاصل کئے بغیر آپ سے جدا ہونا میرے لئے ناممکن ہے۔امام نے  ان کا شوقِ شھادت اوراضطرابی کیفیت دیکھتے ہوئے مقتل کی طرفجانےکیاجازت دی۔جون کو جب امام ؑ کی طرف سےاجازت ملی تو وہ جوم اٹھے اور میدان کا رزار کی طرف رجز پڑھتے ہوئے گئے۔

كيف ترى الفجّار ضرب الأسود بالسيف صلتاً عن بني محمّد

أذبّ عنهـــــــــــــم باللسان واليد أرجو به الجنّة يوم المـــورد

جون نے جرات مندانہ انداز میں دشمنوں کے صفوں کو تہس نہس کرتے ہوئے 25 سے زائد افراد کو واصل جہنم کیا بالآخر وہ زمین کربلا پر گرے اور شھید ہوگئے۔

سید الشھداامام حسین علیہ السلام ان کی جائے شھادت پر کھڑے ہو کر فرمایا  :یا اللہ ان کے چہرے پر نور اور جسم کو معطر فرمائیں اوران کو نیکو کاروں کے ساتھ محشور فرمائیں ۔جون کے بارے یہ بھی  کہا گیا ہے کہ اس معرکےکے بعد لوگوں نے شہداء کو دفن کیا لیکن جون کی لاش دس دن بعد ملی  تواس وقت جون کی لاش سے مشک وعنبرجیسی خوشبو آرہی تھی۔

جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018