14 شوال 1445 هـ   23 اپریل 2024 عيسوى 5:41 pm کربلا
موجودہ پروگرام
مین مینو

 | اسلامی ممالک کے وسائل اور توانائیاں |  مالدیپ..جہاں سیاح اس کی آبادی سے دوگنے ہیں
2020-02-09   689

مالدیپ..جہاں سیاح اس کی آبادی سے دوگنے ہیں

جمہوریہ مالدیپ ، متوازی جزیروں کا ایک جزیرہ نما ہے ، جو دو متوازی لائنوں کی شکل میں ایک ہزار سے زیادہ با ترتیب جزیروں پر مشتمل ہے  اور بحر ہند میں واقع ہے ۔ جو ہندوستان کے جنوبی ساحل اور سری لنکا کے مغربی ساحلوں کے  مقابل ،سری لنکا سے جنوب مغرب میں (700 کلومیٹر) دور ہے۔ یہ جنوبی ہندوستان کے ساحل سے (400) کلومیٹر دور ہے۔

جمہوریہ مالدیپ ، ایک چھوٹی سی آزاد ریاست ہے ، جس  کی آبادی انتالیس لاکھ ہے یہ  آبادی 2016کی مردم شماری کے مطابق ہے ،  یہ سب جزیروں کے ایک گروپ پر رہتے ہیں ، جس کا کل رقبہ (90،000) کلومیٹر  ہے ، زمین کل رقبے کا صرف 1٪ بنتی ہے ۔ان کی زبان کو دھیہی کہا جاتا ہے۔اس کے زیادہ الفاظ عربی سے لیے گئے ہیں، اس کے دارالحکومت کا نام  مالیہ ہے یہ  بڑا شہر نہیں ہے ۔مالدیپ کے شہر  زیادہ بڑے نہیں ہیں کچھ تو  دو کلومیٹر لمبائی اور ایک کلومیٹر چوڑائی پر  مشتمل ہیں۔ مالدیپ سطح سمندر سے ایک میٹر سے دو میٹر کے درمیان بلند ہے ، لہذا سائنسدان توقع کرتے ہیں کہ گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں مالدیپ مستقبل میں پانی کے نیچے غائب ہوجائے گا۔ اور زمین کے دو قطبوں میں پگھلنے والی برف سمندر میں پانی کی صورت داخل ہوتی ہے جس کے نتیجے میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔یوں لگ رہا ہے کہ آہستہ آہستہ پورا ملک پانی میں ڈوب جائےگا

ڈیموگرافی

اسلام 1153ءمیں سوداگروں کے توسط سے مالدیپ میں  آیا ، اس وقت یہ سری لنکا کے ماتحت تھا،پھریہ الگ ملک بن گیا لوگوں کا مذہب  بدھ مت تھا جنہوں نے اسلام قبول کر لیا اب یہ مسلمانوں کا ملک ہے اور یہاں کی سوفیصد آبادی مسلمان ہے۔مراکش کے عظیم سیاح و مورخ ابن بطوطہ نے یہاں کا سفر کیا اور  ۱۳۴۳ء میں وہ یہاں کے قاضی بنے ۔

سولہویں صدی عیسوی میں اس پر پرتگالیوں نے قبضہ کر لیا، اس کے بعد ڈچوں نے سری لنکا پر قبضہ کر لیا کچھ عرصے بعد وہ  مالدیپ پر بھی قابض ہو گئے اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت تک مالدیپ کو سری لنکا کا ہی ایک حصہ سمجھا جاتا تھا۔۱۸۸۷ء میں یہاں برطانیہ نے قبضہ کر لیا جو ۱۹۶۸ء تک برقرار رہا۔ مالدیپ برطانوی پروٹیکٹوٹریٹ تھا برطانیہ اور مالدیپ کے درمیان معاہدہ ہوا جس کے نتیجے میں باقاعدہ آزادی کا اعلان کیا گیا۔

آب و ہوا

مالدیپ کی آب و ہوا  بدلتی رہتی ہے ہوائیں چلتی ہیں اور بارشیں ہوتی رہتی ہیں۔یوں ہوتا ہے کہ ایک گھنٹہ بارش ہوئی پھر دھوپ نکل آئی ایک گھنٹہ دھوپ رہی اور پھر بارش ہونے لگی۔ سال کا درجہ حرارت 24  C اور 30C کے درمیان معتدل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  مالدیپ میں  سارا سال سیاحوں کا جگمٹا لگا رہتا ہے۔

معیشت

مالدیپ کی معیشت ایک ترقی پذیر معیشت ہے ، جو بنیادی طور پر سیاحت پر انحصار کرتی ہے ، جہاں سیاحت کا شعبہ مجموعی گھریلو پیداوار کا (28٪) حصہ تشکیل دیتا ہے اور مچھلی کی برآمد دوسرے نمبر پر ہے ، جبکہ کشتیاں اور ہلکی صنعتوں اور زراعت جیسے پھل اور ناریل کی فصلیں اور سبزیاں تیار ہوتی ہیں جو  صرف مقامی ضرورت ہی پوری کرتی ہیں۔

2004 کے آخر میں ، بحر ہند سے متصل متعدد ممالک کی طرح مالدیپ میں بھی متشدد سونامی آیا ، جس سے اندازا 400 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ، اور 100 افراد جان سے گئے اور مادیپ کی مجموعی معیشت کا تین فیصد ختم ہو گیا۔مالدیب نے بڑی محنت سے  ایک سال میں ہی ان تمام نقصانات کا ازالہ کر لیا اور تمام  منہدم  پلوں و دیگر ذرائع کی تعمیر نو کر دی ۔ مالدیپ نے ملک کے سیاحتی وسائل میں اضافہ کے مقصد سے نئی سیاحتی ریسورٹس تیار کرنا شروع کی ہیں۔

سیاحت

پچھلی صدی کی  ستر کی دہائی کے آغاز تک مالدیپ نامعلوم  تھا ، لیکن آج اگر آپ مالدیپ کے بارے میں کسی سیاح سے پوچھیں تو اس کا جواب ہوگا: (زمین پر خدا کی جنت)۔

ہر سال ، (600،000) سے زیادہ سیاح ہنی مون منانے آتے ہیں۔ درجہ حرارت سال بھر معتدل  اور مثالی ہوتا ہے ، اوسطا 27 ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے ، یہ سمندری خطوط پر نہیں اس لیے نہ ہی سخت گرمی ہوتی ہے  اور  نہ ہی سخت سردی ، پرکشش ساحل اور حیرت انگیز ریسارٹس ہیں۔ قدرت نے مالدیپ کو شاہکار ساحل عطا کیے ہیں اس لیے یہ دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔


جملہ حقوق بحق ویب سائٹ ( اسلام ۔۔۔کیوں؟) محفوظ ہیں 2018